Maktaba Wahhabi

57 - 222
ہیں اسی دنیا میں گھومتے پھرتے ہیں اس عقیدے کا سبب امام ابن قیم رحمہ اللہ نے بیان فرمایا ہے،وہ یہ ہے کہ روح صوفیأ کے نزدیک عرض ہے اور عرض کی انھوں نے یہ تعریف کی ہے جو دوسری چیز کے ساتھ رہ سکتی ہو علیحدہ رہنا اس کے لئے ممکن نہ ہو اسلئے وہ جسم کے بغیر روح کی زندگی کے قائل نہیں ہیں۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:فالروح عندکم من الاعراض قائم بجسم الحی کا لا لوان۔یعنی روح تمہارے نزدیک عرض ہے اسکا جسم کے بغیر رہنا ممکن نہیں ہے جیسے انسان کا رنگ کالا گورا ہونا اسکے جسم سے تعلق رکھتا ہے اسی طرح انسان کی دوسری صفات اسکا سخی و بخیل ہونا عالم و جاہل ہونا۔ان تمام صفات کا تعلق وجود انسان کے جسم کے ساتھ خاص ہے جسم کے بغیر ان کا وجود ممکن نہیں ہے۔ان بدعتیوں کے عقیدے میں روح بھی اسی طرح ہے وہ جسم کے بغیر نہیں رہ سکتی اس لئے انھوں نے کہا ہے کہ انبیاء واولیاء اپنے دنیاوی جسموں کے ساتھ مرنے کے بعد قبروں میں زندہ ہیں جو اسی دنیا میں ہیں(توضیح المقاصد شرح قصیدہ نونیہ مؤلفہ امام ابن قیم رحمہ اللہ ج ۱ ص ۹۷،ج ۲ ص ۱۵۰)اور مولوی زکریا(فضائل حج فصل ۸ حدیث ۹)(اس حدیث سے مراد وہ حدیث ہے جس میں ہے’’ نہیں کوئی جو مجھ پر سلام پڑھتا ہے مگر اللہ تعالیٰ میری روح کو مجھ پر واپس کرتا ہے میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں ‘‘ابوداؤد وغیرہ)اسکی شرح میں لکھتے ہیں اکثر علماء نے نقل کیا ہے کہ اس حدیث کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس وقت روح واپس آتی ہے بلکہ وہ تو وصال کے بعد واپس آچکی حالانکہ جو حدیث شیخ نے ذکر کی ہے اس میں کلام ہے۔
Flag Counter