Maktaba Wahhabi

60 - 222
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے دوموت اور دو زندگیوں کا ذکر کیا ہے پہلی موت ماں کے پیٹ میں روح پڑنے سے پہلے کی ہے دوسری دنیا سے جانے کے وقت کی اور پہلی زندگی ماں کے پیٹ میں روح پڑنے سے لیکر موت تک دوسری زندگی قیامت والی جب جسموں میں روح پھونکا جائے گا(ونفخ فی الصور جب صور میں پھونک ماری جائیگی تو آسمان اور زمین والے بے ہوش ہو جائیں گے اور جب دوسری بار صور میں پھونک ماری جائے گی تو سب لوگ قبروں سے اٹھ کھڑے ہونگے۔(الزمر:۶۸) ان آیات میں وضاحت موجود ہے کہ قبروں میں پڑے ہوئے مردہ جسموں میں روح نہیں ہے اور مردوں کے نہ سننے کے بارے میں ہے﴿ فانک لا تسمع الموتی ولا تسمع الصم الدعا ء اذا ولو ا مد برین﴾(الروم:۵۲)بیشک آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے اور بہرے کو بھی نہیں سنا سکتے جب وہ پیٹھ دے کر جائیں،اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مردوں کو نہ سننے میں بہروں سے تشبیہ دی ہے خاص کر جب وہ پیٹھ دیکر جائیں یعنی جس طرح بہرہ نہیں سنتااسی طرح مردے بھی نہیں سن سکتے دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ نے اس بات کی وضاحت ان الفاظ میں کی ہے۔﴿ومایستوی الاعمی والبصیر ٭ ولاالظلمت ولا النور ٭ ولا الظل ولا الحرور٭ وما یستوی الاحیاء ولا الموات ان اللّٰه یسمع من یشاء وماأنت بمسمع من فی القبور﴾(فاطر:۱۹۔۲۲)نہیں برابر نابینا اور دیکھنے والا اور نہ اندھیرا اور اجالا اور نہ سایہ و دھوپ اور نہ زندہ ومردہ بیشک اللہ
Flag Counter