Maktaba Wahhabi

62 - 222
آئے ہیں اس کی بھی آپ کو اطلاع ہے تو پھر اس حدیث کا کیا جواب ہے۔’’عن ابن عباس رضی اللّٰه عنہما قال خطب رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فقال یا ایھاالناس…الاوانہ یجاء برجال من امتی فیوخذھم ذات الشمال فاقول یا رب اصحابی فیقال ا نک لاتدری مااحد ثوابعدک فاقول کما قال العبد الصالح وکنت علیہم ما دمت فیہم فلما توفیتنی کنت انت الرقیب علیہم وانت علی کل شی شہید فیقال ان ہولا ء لم یزالوامرتدین علی اعقابہم‘‘۔رواہ البخاری کتاب التفسیر حدیث ۴۶۲۵۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اس میں آپ نے فرمایا کہ ’’قیامت کے دن میری امت کے کچھ لوگ میری طرف لائے جائیں گے پھر ان کو مجھ سے ہٹاکر بائیں طرف لے جایاجائیگا اس وقت میں کہونگا یہ میرے صحابہ رضی اللہ عنہ ہیں مجھ سے کہا جائیگا آپ نہیں جانتے انھوں نے آپ کے بعد دین میں کیا کیا خرافات و بدعات نکالی تھیں پھر میں وہ کلمات کہونگا جو عیسیٰٰ علیہ السلام نے کہے تھے یعنی میں ان پر ا س وقت تک گواہ تھا جب تک میں ان کے اندر موجود تھا پھر جب آپ نے مجھے وفات دی تو پھر آپ ہی ان پر نگران تھے اور آپ ہی ہر چیز پر اطلاع رکھنے والے ہیں پھر مجھے کہا جائیگا یہ لوگ دین سے پھر کر مرتد ہوگئے تھے‘‘۔یہ حدیث اس بات کی وضاحت کررہی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ کو اس جہاں میں ہونے والے فتنوں کی کوئی خبر نہیں ہے،اور صوفیاء کو انکے خوابوں میں جو شخص نظر آتا ہے اور وہ اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سمجھتے ہیں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں کوئی اور ہوتا
Flag Counter