Maktaba Wahhabi

80 - 222
(ایک روسیاہ ہندی کتے نے بھی سلام عرض کیا تھا)سوانح محمد یوسف ص ۱۳۲ اور امدادالمشتاق ص ۱۳۲ میں اشرف علی صاحب فرماتے ہیں جنید پر حالت طاری تھی سامنے سے کتا گزرا اس پر ایسا اثر پڑا کہ چیختا ہوا نکلا باہر جاکر مراقب ہو کر بیٹھ گیا اور شہر کے کتے اس کے گرد بغرض استفادہ کے جمع ہوگئے۔یہ ہے صوفیت جو انسان کو اس کی اپنی جنس سے نکال کر حیوانوں کی ذلیل ترین جنس میں شمار کرادیتی ہے انسان و ہ مخلوق ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے پیدا کیا۔قال یا ابلیس ما منعک ان تسجد لما خلقت بیدی(سورہ ص:۷۵)حق تعالیٰ نے فرمایا اے ابلیس جس چیز کو میں نے اپنے ہاتھ سے بنایا اس کو سجدہ کرنے سے تجھ کو کون سی چیز مانع ہوئی۔ترجمہ اشرف علی صاحب تھانوی ﴿ولقد کرمنا بنی آدم﴾(بنی اسرائیل:۷۰)اور ہم نے آدم کی اولاد کو عزت دی۔﴿لقد خلقنا الانسان فی احسن تقویم﴾(التین:۴)ہم نے انسان کو بہت خوبصورت سانچے میں ڈھالا ہے انسان وہ مخلوق ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے زمین پر اپنا خلیفہ بنایا ہے ﴿ و اذ قال ربک للملالکۃ انی جاعل فی الارض خلیفۃ﴾(البقرہ:۳۰)ارشاد فرمایا آپ کے رب نے فرشتوں سے کہ ضرور میں بناؤں گا زمین پر ایک نائب یعنی وہ میرا نائب ہوگا کہ اپنے احکام شرعیہ کے اجراء و نفاذ کی خدمت اس کے سپرد کرونگا۔ازاشرف علی صاحب تھانوی۔یہ ہے انسان اور اسکی شان اگر اس کو چھوڑ کر کتا یا سور بننا چاہے تو رب تعالیٰ کو کیا اعتراض ہے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں کفار کودنیا کے کتے کہا ہے۔﴿واتل علیھم نباالذی آتینہ آیتنا فانسلخ منہا فاتبعہ الشیطن فکان من الغوین۔ولوشئنا لرفعنہ بھا
Flag Counter