Maktaba Wahhabi

82 - 222
مدت میں بلخ سے کعبہ معظمہ تک پہنچے مگر وہاں خانہ کعبہ کو اپنی جگہ پر موجود نہ پایا نہایت حیران ہوئے اتنے میں ہاتف غیبی سے آواز آئی اے ابراہیم ٹھہرو اور صبر کرو کعبہ معظمہ ابھی ایک ضعیفہ کی زیارت کو گیا ہے ابھی آتا ہے خواجہ ابراہیم یہ سن کر اور زیادہ متحیر ہوئے اور عرض کی الہی وہ ضعیفہ کون ہیں جن کی زیارت کو کعبہ چل کر گیا ہے حکم ہوا جنگل میں ایک ضعیفہ ہیں خواجہ روانہ ہوئے تاکہ اس ضعیفہ کی زیارت کا شرف حاصل کریں جب جنگل میں پہنچے تو حضرت بی بی رابعہ بصری موجود ہیں اور کعبہ ان کے اردگرد طواف کررہا ہے حضرت ابراہیم کو غیرت آئی اور بی بی رابعہ کو پکار کر فرمایا کہ تم نے یہ کیا شورڈالا ہوا ہے رابعہ بصریہ نے جواب دیا کہ یہ شور میں نے نہیں تم نے جہاں میں شور برپا کیا ہوا ہے کہ چلتے چلتے چودہ برس میں کعبہ تک پہنچے پھر بھی اسے دیکھنے کی آرزوپوری نہ ہوئی جب ابراہیم نے یہ سنا تو فرمایا اے رابعہ تمہیں کعبہ کی آرزو تھی تو وہ تمہارے پاس موجود ہوگیا اور ہمیں خانہ کعبہ والے کی آرزو تھی وہ ہم سے چھپ گیا۔(انیس الارواح ملفوظات خواجہ ہارونی ص ۳۳۔۳۵)۔ بیت الحرام کا اپنی جگہ سے ہٹ جانا اس کا وہاں موجود نہ ہوناکسی ولی و بزرگ کی قدم بوسی کے لئے خود اس کے پاس جانا فقہ حنفی کی مشہور کتاب(فتاویٰ شامی۔حاشیہ ردالمحتار ج ۱ ص ۲۹۰ اور ج ۲ ص ۸۶۸)میں ممکن لکھا ہے یعنی ہونا ممکن و جائز ہے لہذا اگر کبھی کعبہ اپنی جگہ پر نہ ملے کسی کی زیارت کے لئے گیا ہوتو اس کی جگہ کی طرف منہ کرکے نماز پڑھی جائے یہ ہے بدعتی عقیدہ و بدعتی مذہب اس مذہب والے اپنے آپ کو سنی کہلاتے ہیں کہاں سنّت اور کہاں یہ بدعتی مذہب و بدعتی عقائد۔
Flag Counter