Maktaba Wahhabi

90 - 222
روشن کیجئے۔دیکھئے کہیں تبلیغی جماعت یہ نہ کہہ د ے کہ اشرف علی صاحب سے ہمار ا کوئی واسطہ نہیں اس لئے ان کے جھوٹ کو پکڑنے کے لئے بانی جماعت کا بیان حفظ کر لیجئے۔ایک بارفرمایاحضرت تھانوی رحمہ اللہ نے بہت بڑا کام کیا ہے بس میرا دل چاہتا ہے کہ تعلیم ان کی ہو اور طریقہ ٔتبلیغ میرا ہو کہ اس طرح ان کی تعلیم عام ہوجائے گی(ملفوظات مولانا الیاس ملفوظ ۵۶)تذکرۃ الخلیل ص ۲۹۔۳۰ میں شاہ بھیک نام کے فقیر کا تذکرہ ہے اس نے اپنے پیر کی بے انتہا خدمت کی تھی اس لئے پیرنے اس کو اپنی چھاتی سے لگالیااور روحانی نعمت جو کچھ دینی تھی وہ عطا کردی ادھر سینے سے سینہ لگا اور ادھر ولایت و معرفت الہیہ نصیب ہوگئی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جبرئیل کا سینے سے لگانا صحیح بخاری میں مذکور ہے لیکن وہاں جبرئیل نے کہا(اقرأ)پڑھو آپ نے فرمایا میں پڑھا ہوا نہیں ہوں،پھر جبرئیل نے آپ کو پڑھا یا اور کہا(اقرأ باسم ربک الذی خلق)اس حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جبرئیل کے پڑھانے سے علم آیا اور سورہ القیامۃ ﴿ لا تحرک بہ لسانک لتعجل بہ۔۔ان علینا جمعہ وقرآنہ۔فاذا قرانہ فاتبع قرآنہ﴾ یعنی جبرئیل کے پڑھنے کے وقت آپ جلدی نہ کریں ان کے ساتھ ساتھ نہ پڑھیں بلکہ جب وہ پڑھ کر ختم کریں تو آپ پڑھیں۔اس آیت میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علم کو جبرئیل کی تعلیم سے حاصل کردہ بتایاگیا ہے لیکن صوفیاء اپنا علم پڑھنے پڑھانے سے نہیں سینے کو سینے سے لگانے سے منتقل کرتے ہیں،علم کی منتقلی کا یہ ذریعہ انسانوں میں معروف نہیں ہے ہاں شیاطین کا یہ طریقہ تعلیم ہوتو ممکن ہے۔صوفیاء کی وحی بھی شیطانی ہوتی ہے اس وحی پر ان کے علم و دین و مذہب کا دارومدار ہے
Flag Counter