Maktaba Wahhabi

97 - 222
…الخ۔(فضائل حج فصل ۱۰ حکایات و واقعات،واقعہ ۷۰)۔ اس کے بعد میں کہتا ہوں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان واقعات کی تصدیق اس وقت ممکن ہے جس وقت انسان مکمل طور پر پاگل اور دیوانہ ہوجائے اس کی عقل بالکل کام کرنا چھوڑدے۔واہ رے واہ!!یہ بھی عجیب دین ہے جس پر عمل،عقل و ہوش کے وقت ممکن نہ ہو جب نہ رہے تو اس پر عمل شروع ہوایسا دین واقعی احمقوں کا دین ہے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم والا دین نہیں۔اور صوفیاء کا لفظ عشق بھی قابل غور ہے یہ لفظ عربی زبان میں اچھے معنی میں استعمال نہیں ہوتا،اس لئے یہ کوئی نہیں کہتا کہ میں نے اپنی ماں سے عشق کیا،اپنی بیٹی سے عشق کیا،اپنی بہن سے عشق کیا،اور یہ کہا جاتا ہے میں اپنی ماں سے محبت کرتا ہوں،بیٹی سے اور بہن سے محبت کرتا ہوں۔لفظ عشق ایسی محبت میں استعمال ہوتا ہے جو ناجائز ہو اس لئے اس لفظ کا استعمال وہ لوگ کرتے ہیں جو کسی سے ناجائز محبت کرتے ہوں۔قرآن کریم اور احادیث نبویہ میں مسلمانوں کو اللہ اور اس کے رسول سے عشق نہیں محبت کا حکم ہے،ان ظالم و جاہل صوفیوں نے انسانی و اخلاقی اقدار کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اللہ تعالیٰ کو اپنا معشوق بناڈالا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عشق کی رٹ لگانے لگے،اور اگر صوفیاء سمجھتے ہیں کہ لفظ عشق اور محبت میں کوئی فرق نہیں تو پھر اپنی ماؤں بہنوں اور بیٹیوں سے بھی عشق کرنے کا اعلان کریں امیدہے جماعت تبلیغ جلدسے جلد اس پر عمل شروع کر دے گی صوفی زکریا صاحب نے اس مقام پر جو اشعار لکھے ہیں وہ نہایت بیہودہ اور غیر اخلاقی اشعار ہیں ان اشعار کا اطلاق ان استادوں پر ہوتا ہے جو طلباء وطالبات پر غلط نظررکھتے ہیں،جن طلباء طالبات کو اپنی ہوس کا نشانہ بنانے کی
Flag Counter