Maktaba Wahhabi

105 - 336
جب مجنون ہوجائے توحالت صحت میں انجام دئے گئے ایمان وتقویٰ کی جوراہ اختیار کر چکا ہے اس کے اجروثواب کی راہ میں اس کاجنون حائل نہ ہوگا۔ ایمان وتقویٰ کے مطابق اسے ولایت بھی حاصل ہوگی۔اسی طرح ایمان وتقویٰ کے بعد شخص پر جنون کی حالت طاری ہوجائے تواﷲتعالیٰ پیشترایمان وتقویٰ کا اجر و ثواب اسے دے گا ، کسی کردہ گناہ کے بغیرجنون میں مبتلاہوجانے کے باعث اس کے اعمال ضائع نہ ہوں گے ، حالت جنون میں وہ مرفوع القلم ہو گا۔ بنابریں جوشخص ولایت کامدعی ہو اور وہ فرائض ادانہ کرتاہو ، نہ گناہوں سے بچتاہو بلکہ ایسے کام کرتاہو جوولایت کے منافی ہوں توایسے شخص کوولی کہنا کسی کے لیے جائزنہیں ہے۔ ایساشخص اگرمجنون نہ ہوبلکہ جنون کے بغیر بے خودسارہتاہو ، یاکبھی جنون کی وجہ سے اس کی عقل جاتی رہی ہواور کبھی ہوش آجاتاہو ، مگروہ فرائض ادانہ کرے اور یہ عقیدہ رکھے کہ اس پررسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع واجب نہیں ہے تووہ کافرہے اور جوشخص ایسے آدمی کی ولایت کا عقیدہ رکھتا ہو وہ بھی کافر ہے اور جوظاہری وباطنی دونوں اعتبارسے حالت جنون میں رہ کر مرفوع القلم ہو ، اگرچہ کافروں جیساعذاب اس پر نہ ہوگا ، لیکن وہ اﷲ تعالیٰ کی طرف سے اس عزت کامستحق نہیں ہے جواہل ایمان وتقویٰ کے لیے مخصوص ہے۔ مذکورہ بالادونوں صورتوں میں کسی شخص کے لیے اس کے بارے میں ولی اﷲ ہونے کاعقیدہ رکھنا جائز نہیں ، حالت صحت میں وہ مومن ومتقی ہوتواس کے مطابق اس کوولایت حاصل ہوگی ، اور اگر بہ حالت صحت کفرونفاق میں مبتلاہو ، پھراس پرجنون طاری ہوگیا ہو تو کفر ونفاق کی وجہ سے اس کوعذاب ہو گا۔حالت صحت کے اندراس نے کفرونفاق کاجومظاہرہ کیاہے ، اسے اس کاجنون زائل نہ کر سکے گا۔ 
Flag Counter