Maktaba Wahhabi

116 - 336
خوف اور رحمت کی امیدسے اپنے رب سے دعائیں مانگتے ہیں ، اور جوکچھ بھی ہم نے ان کودے رکھاہے ، اس میں سے اﷲ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ، کوئی شخص بھی نہیں جانتا لوگوں کے نیک عملوں کے بدلے میں کیسی کیسی آنکھوں کی ٹھنڈک ان کے لیے پردۂ غیب میں موجودہیں ، یہ ان کے اعمال کابدلہ ہے۔‘‘ پھرفرمایا: ’’اے معاذ!میں تمہیں وہی چیز کیوں نہ بتادوں جس پران تمام باتوں کی قبولیت کادارومدار ہے ۔‘‘ پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ کی زبان پکڑکرفرمایا:اپنی اس زبان کوقابومیں رکھو ، معاذ نے عرض کیا: ’’یارسول اﷲ ! ہم جوباتیں کرتے ہیں کیاان پربھی ہم سے مواخذہ ہوگا؟ ‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ثَکِلْتَکَ أُمَّکَ یَا مُعَاذُ! وَہَلْ یَکُبُّ النَّاسَ فِی النَّارِ عَلٰی مَنَاخِرِہِمْ اِلَّا حَصَائِدُ أَلْسِنَتِہِمْ۔)) [1] ’’تمہیں تمہاری ماں روئے ، تم اتنابھی نہیں سمجھتے کہ آگ میں جولوگ نتھنوں کے بل گریں گے وہ محض اپنی زبانوں کی پیداوارکے باعث ہی گریں گے۔ ‘‘ اس حدیث کی مزیدتوضیح صحیحین ہی کی ایک دوسری روایت سے ہوتی ہے ، اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَلْیَقُلْ خَیْرًا أَوْ لِیَصْمُتْ۔)) [2] ’’ جوشخص اﷲ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتاہے اسے چاہئے کہ اچھی بات کرے یاپھر خاموش رہے۔ ‘‘ کیونکہ اچھی گفتگوکرناخاموش رہنے سے بہتر ہے ، اور بدگوئی سے بہتر ہے کہ آدمی
Flag Counter