Maktaba Wahhabi

139 - 336
بھیجاہے ، اس کے بھیجنے سے ہمارامقصودیہی رہاہے کہ اﷲ کے حکم سے ان کا کہا مانا جائے ، اور جب ان لوگوں نے اپنے اوپرظلم کیاتھا اگراس وقت یہ لوگ آپ کے پاس آتے اور اﷲ سے معافی مانگتے اور رسول ان کی معافی چاہتے تویہ لوگ دیکھ لیتے کہ اﷲ بڑاہی توبہ قبول کرنے والامہربان ہے۔ پس اے پیغمبر! تمہارے رب کی قسم ہے کہ جب تک یہ اپنے باہمی جھگڑوں کافیصلہ آپ ہی سے نہ کرائیں ، اور صرف فیصلہ ہی نہیں بلکہ آپ جو کچھ فیصلہ کردیں اس سے کسی طرح تنگی اور ناخوشی محسوس نہ کریں ، بلکہ قبول کرلیں ، جب تک ایسانہ کریں یہ مومن نہیں ہوسکتے ۔ ‘‘ اور اگرکسی نے ذرابھی رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت کی مخالفت کی اور جسے وہ ولی اﷲ سمجھتارہا ، اس کامقلد رہا تواس کامطلب یہ ہے کہ اس نے اپنے معاملہ کی بنیاد اس عقیدہ پررکھی ہے کہ وہ شخص اﷲکاولی ہے ، اور ولی کی مخالفت کسی بات میں نہیں کی جاتی۔ فرض کرلیں کہ یہ شخص اکابرصحابہ اور اعاظم تابعین کی طرح اﷲ کابہت بڑاولی ہے توبھی اس کی وہ بات نہیں مانی جائے گی جوکتاب وسنت کے خلاف ہوگی ، پھربات کیسے بنے گی جب کہ وہ اس درجہ کاولی نہیں ہے۔ اﷲ کاولی تسلیم کرلینے کے باب میں اکثرحضرات کی بنیادیہ ہے کہ بعض معاملات کے اندراس سے کچھ کرامات یاکچھ خارق عادات تصرفات ظاہرہوئے ہیں مثلایہ کہ کسی کی طرف اشارہ کردیتاہے اور وہ مرجاتاہے ، یاہوامیں اڑکرمکہ وغیرہ پہنچ جاتاہے ، یاکبھی کبھی پانی پر چلتاہے ، یاہواسے لوٹے میں پانی بھرلیتا ہے ، یابعض اوقات غیب کی باتیں کرتاہے ، یاکبھی لوگوں کی آنکھوں سے پوشید ہوجاتاہے ، یابعض لوگ اس کی عدم موجودگی میں یامردہ حالت میں اس سے داد خواہ ہوئے اور اس نے ضرورت پوری کردی ، یاوہ لوگوں کوان کے چوری کئے گئے مال کی خبردیتاہے ، یانظروں سے اوجھل شخص یامریض کاحال بتاتاہے ، وغیرہ۔ ان باتوں میں کوئی بھی ایسی نہیں ہے جواس بات کی دلیل ہو کہ ان اوصاف کاحامل اور وہ شخص اﷲ کاولی ہے بلکہ اﷲ کے اولیاء کاتواس بات پر اتفاق ہے کہ اگرکوئی شخص
Flag Counter