Maktaba Wahhabi

171 - 336
کھڑا ہوگیا ، اور بلندآسمان کے کناروں پرتھا ، پھرنزدیک ہوااور اترآیا ، پھروہ دونوں کمانوں کے بقدرفاصلہ رہ گیا بلکہ اس سے بھی کم ، پس اس نے اﷲ کے بندے کووحی پہنچائی ، جوبھی پہنچائی ، دل نے جھوٹ نہیں کہا جسے (پیغمبرنے) دیکھا ، کیا تم جھگڑاکرتے ہواس پرجو (پیغمبر)دیکھتے ہیں ، اسے توایک مرتبہ اور بھی دیکھا تھا ، سدرۃ المنتہیٰ کے پاس ، اسی کے پا س جنۃ الماویٰ ہے ، جبکہ سدرہ کو چھپائے لیتی تھی ، وہ چیزجواس پرچھارہی تھی ، نہ تونگاہ بہکی نہ حدسے بڑھی ، یقینا اس نے اپنے رب کی بڑی بڑی نشانیوں میں سے بعض نشانیاں دیکھ لیں۔ ‘‘ [1] صحیحین میں عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیاہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل علیہ السلام کوان کی اصلی صورت میں صرف دومرتبہ دیکھا ہے ، ایک افق اعلیٰ میں اور دوسری مرتبہ سدرۃ المنتہیٰ کے پا س۔ [2] نیزدوسری جگہ جبریل علیہ السلام کی یہ صفت بیان کی گئی ہے کہ وہ روح امین ہیں ، روح القدس ہیں ، یہ اور اس طرح کی دوسری صفات سے واضح ہے کہ وہ اﷲ تعالیٰ کی بلندترین ، ذی حیات اور ذی عقل مخلوق ہیں۔ وہ ایک جوہرقائم بذاتہ ہیں ، نہ کہ نفس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اندرآیاہواکوئی خیال ہیں۔ جیساکہ مذکورہ ملحد نام نہاد فلاسفہ کا عقیدہ ہے ، یہ ولایت الٰہی اور اس بات کے دعویدار ہیں کہ ان کا علم انبیاء علیہم السلام سے بڑھ کر ہے۔ درحقیقت ان حضرات کی تحقیق کااصل نشانہ اصول ایمان کا انکارہے ، اصول ایمان یہی تو ہے کہ اﷲ ، اس کے فرشتے ، اس کی کتابوں ، اس کے رسولوں اور یوم آخرت پرایمان لایاجائے۔ حقیقت میں وہ خالق کے منکر ہیں ، کیونکہ انہوں نے مخلوق کے وجودہی کو خالق کاوجود قراردیاہے ، اور کہتے ہیں کہ وجود ایک ہی ہے۔ وہ واحد عینی اور واحدنوعی میں امتیازنہیں کرتے ، کیونکہ موجودات وجودکے ہونے میں
Flag Counter