Maktaba Wahhabi

242 - 336
لے گئے ، اور جولقمہ کھاتے تھے اس کے نیچے کھانابڑھ کراس سے زیادہ ہوجاتا ، چنانچہ سب نے پیٹ بھرکرکھایابھی اور کھاناپہلے کی بہ نسبت زیادہ بھی ہوگیا ، ابوبکر رضی اللہ عنہ اور ان کی بیوی نے جب دیکھاکہ کھاناپہلے سے زیادہ ہے تواسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے ، وہاں بہت سے لوگ آئے اور سب نے شکم سیرہوکرکھایا۔ [1] حضرت خبیب بن عدی رضی اللہ عنہ شہید کر دیئے گئے ، لوگوں نے ان کی لاش کو ڈھونڈا لیکن وہ نہ ملی ، اس لیے کہ قتل ہوتے ہی ان کی لاش اٹھا لی گئی تھی۔عامر بن طفیل نے اسے بلند ہوتے ہوئے دیکھا ، عروہ کہتے ہیں کہ لوگوں کے خیال میں انہیں فرشتوں نے دفن کیا۔[2] امِ ایمن رضی اللہ عنہما جب ہجرت کیلیے سفر پر نکلیں تو ان کے پاس کھانے پینے کا کوئی سامان نہ تھا ، پیاس کی شدت سے وہ روزہ سے تھیں ، مگر جب افطار کا وقت آیا تو انہوں نے اپنے سر پر کوئی آہٹ محسوس کی ، سر اٹھا یا تو دیکھتی ہیں کہ ایک سفید رسی سے ایک ڈول لٹک رہا ہے ، آپ نے اس سے سیراب ہو کر پانی پیا ، پھر بقیہ عمر (زندگی بھر) انہیں کبھی پیاس نہیں لگی۔ [3] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام سفینہ رضی اللہ عنہ نے شیر کو بتایا کہ میں غلام ِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہوں ، شیر ان کے ساتھ ہو لیا اور انہیں منزل پر پہنچا کر واپس ہوا۔ [4]
Flag Counter