Maktaba Wahhabi

243 - 336
براء بن مالک رضی اللہ عنہ جب اللہ کی قسم کھا لیتے تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم ضرور پوری کر دیتا۔ جہاد میں گھمسان کا رن ہوتا ، اور مسلمانوں کے خلاف جنگ کا زور ہوتا تو صحابہ کرام فرمایا کرتے۔ اے برائ! اپنے رب کی قسم کھائو ، تو اس وقت برائ رضی اللہ عنہ کہتے ، اے میرے رب! میں تیری قسم کھاکر کہتا ہوں کہ ان لوگوں کے کندھے ہمارے حوالے کر دے۔چنانچہ دشمن کو شکست ہو جاتی۔ جب قادسیہ کے دن آپ نے کہا:پروردگار! میں تیری قسم کھاکر کہتا ہوں جب تو ان لوگوں کے کندھے ہمارے حوالے کر دے تو مجھے پہلا شہید بنا ، اس کے بعد کفار کو شکست ہو گئی اور حضرت براء رضی اللہ عنہ شہید کر دئے گئے۔ [1] خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے جب ایک مستحکم قلعہ کا محاصرہ کیا تو کفار کو اسلام کی دعوت دی ، انہوں نے کہا: ہم اس وقت تک اسلام نہیں قبول کریں گے ، جب تک آپ زہر نہ پی لیں۔خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے زہر کا پیالہ منگوایا اور بسم اللہ کہہ کہ پی لیا ، انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا ۔[2] سعد بن ابو وقاص رضی اللہ عنہ مستجاب الدعوات تھے ، جو دعا بھی کی قبول ہو ئی ، انہوں نے ہی کسریٰ کے لشکر کو شکست دی اور عراق کو فتح کیا۔ [3] عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے جب ایک لشکر بھیجا تو ساریہ بن زینم کنانی کو اس کا امیر بنایا ، لشکر کی روانگی کے بعد عمر رضی اللہ عنہ خطبہ دے رہے تھے ، اسی دوران منبر پر زور سے بولنے لگے: ’’یا ساریۃ الجبل ، یا ساریۃ الجبل‘‘ اے ساریہ پہاڑ کی طرف ، اے ساریہ پہاڑ کی طرف ، جب لشکر کا قاصد آیا تو اس سے لشکر کا حال پوچھا ، اس نے بتایا کہ امیر المومنین! دشمن سے جب ہمارا مقابلہ ہو تو اس نے ہمیں شکست دے دی ، اسی دوران ہمیں آواز سنائی دی ، گویا کوئی چیخ رہا ہے کہ اے ساریہ پہاڑ کی طرف ، اے ساریہ پہاڑ کی طرف۔اس کے بعد ہم
Flag Counter