Maktaba Wahhabi

248 - 336
دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے اس کے گدھے کوزندہ کر دیا ، چنانچہ اپنا سامان اس پر لاد لیا۔ [1] ابراہیم التیمی مہینہ دو مہینہ تک کھانا نہیں کھاتے تھے ، جب وہ اپنے اہل و عیال کے لیے کھانا لینے کیلیے نکلتے ، تو انہیں جب کچھ نہ ملتا تو سرخ ریت کی ایک گٹھری باندھ لیتے ، اور اپنی بیوی کے پاس پہنچ کر اسے کھولتے ، تو وہ سرخ گیہوں ہو جاتا تھا ، جب انہیں کھیت میں بوتے تھے توایسے پودے اگتے تھے ، جو جڑ سے شاخ تک گھنے دانوں والے خوشوں سے لدے ہوتے تھے۔ [2] عتبہ نامی ایک شخص نے اپنے پروردگار سے یہ تین چیزیں مانگیں : اچھی آواز ، کھلے آنسو ، اور بغیر تکلیف کے کھانا۔ چنانچہ جب وہ پڑھتا تھا ، توخود بھی روتا اور دوسروں کو بھی رلاتا ، اس کے آنسو عمر بھر جاری رہے ، اور جب وہ اپنے مکان پر آتا تو اسے وہاں اپنا کھانا مل جاتا ، اور اسے یہ معلوم نہ ہوتا کہ یہ کھانا کہاں سے آیا ہے۔ [3] اویس قرنی رحمہ اللہ کا جب انتقال ہوا ، تو لوگوں نے دیکھا کہ ان کے کپڑوں میں کفن کے کپڑے پڑے ہوئے ہیں ، جو پہلے ان کے پاس نہ تھے۔ ایک چٹیل جگہ میں ان کی قبر کھدی ہوئی ہوئی ہے جس میں چٹان کے اندر لحد بنی ہوئی ہے ، چنانچہ انہیں اسی قبر میں کفن کے انہی کپڑوں میں دفن کر دیا گیا۔ [4] جب احنف بن قیس رحمہ اللہ کا انتقال ہوا ، تو ایک شخص کی ٹوپی آپ کی قبر میں گر پڑی ، پھر جب وہ اپنی ٹوپی لینے کے لیے جھکا تو دیکھا کہ ان کی قبر حد ِ نگاہ تک وسیع ہو گئی ہے۔ احنف بن قیس طبقۂ اولیٰ کے تابعی ہیں ، بصرہ کے رہنے والے ہیں ، حلم میں بے مثال تھے ، ۶۷ھ میں وفات ہوئی۔ [5]
Flag Counter