Maktaba Wahhabi

249 - 336
عبدالواحد بن زید مفلوج ہو گئے ، اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ وضو کے وقت ان کے اعضاء کھل جایا کریں ، چنانچہ وضو کے وقت اعضاء کھل جایا کرتے تھے۔ [1] مطرف بن عبداللہ بن شخیر جب اپنے گھر میں داخل ہوتے تو ان کے برتن ان کے ساتھ تسبیحیں کیاکرتے اور آپ اپنے ایک دوست کے ہمراہ اندھیرے میں چلا کرتے تو تازیانے کا کنارہ ان کے لیے روشنی کیا کرتا تھا۔ [2] عمرو بن عتبہ بن فرقد ایک دن سخت گرمی میں نماز ادا کر رہے تھے کہ بادلوں نے ان پر سایہ کر دیا۔ اپنے دوستوں کے ساتھ آپ کا یہ عہد تھا کہ جہاد کے دن آپ ان کی خدمت کیا کریں گے ، اسی لیے آپ دوستوں کی سواریوں کا پہرہ دیتے تھے ، اور ایک درندہ ان کی حفاظت کیا کرتا تھا۔ [3] یہ بڑا وسیع باب ہے ، دوسرے مقام پر کرامات اولیاء کے تعلق سے تفصیلی بحث کی جا چکی ہے۔ باقی دورحاضر کے اندر جن واقعات کو ہم خود دیکھ چکے ہیں اور جن کا ہمیں علم ہوا ہے وہ بہ کثرت ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ کرامات کاظہورانسان کی ضرورت کے مطابق ہواکرتاہے ، جب ضعیف الایمان اور ضرورت مندشخص کوکرامات کی ضرورت پڑتی ہے تو اس کے لیے کرامت کا ظہور اس کے ایمان وعقیدہ کا استحکام اور تکمیل حاجت کاذریعہ بن جاتاہے ، مگر جو شخص ولایت میں درجۂ کمال تک ہوتواس سے وہ بے نیازہوتاہے ، اس لیے اس سے کرامتیں ظاہر نہیں ہوتیں ، کیونکہ اس کواس سے بلندوبالادرجہ اور شکوہ بے نیازی حاصل ہوتاہے ، ایسانہیں کہ ان سے کرامتوں کاعدم ظہور ان کی ولایت میں کسی کمی کاباعث ہے۔
Flag Counter