Maktaba Wahhabi

305 - 336
دونوں قصداً مراۃ العزیز کا تھا۔ یوسف علیہ السلام نے اس کا قصد نہیں کیا تھا میں کہتا ہوں یہ صریح قرآن کے خلاف ہے۔ {مَا ہٰذَا بَشَرٌ} ’’یہ بشر نہیں‘‘ کی تفسیر محمد بن علی نے یوں کی ہے کہ یہ اس لائق نہیں کہ اس کو مباشرت کے لیے بلایا جائے۔ زنجانی نے کہا کہ {رَعْدٌ} ’’کڑک‘‘ فرشتوں کی بے ہوشیاںٖ ہیں اور {بَرَقٌ} ’’بجلی‘‘ ان کے دلوں کی آہیں ہیں اور بارش ان کے آنسو ہیں۔ {وَلِلّٰہِ الْمَکْرُ جَمِیْعًا} کی تفسیر حسین نے یوں کی ہے کہ حق تعالیٰ اپنے بندوں کے ساتھ جیسا مکر کرتا ہے اس سے زیادہ واضح مکر کوئی نہیں کر سکتا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کے ساتھ یہ وفا کی ہے کہ ان کے لیے اللہ کی جانب ہر حال میں راستہ ہے یا حادث کے لیے قدیم کے ساتھ اتصال ہے۔ مصنفرحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جو شخص اس کے معنی پر غور کرے گا اسے معلوم ہو جائے گا کہ یہ نِرا کفر ہے، کیونکہ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اللہ کا مکر گویا ٹھٹھااور کھلواڑ ہے، مگر یاد رہے کہ یہ حسین وہی ہے جو حلاج کے نام سے مشہور ہے اور وہ اسی لائق ہے۔ {لَعَمْرُکَ} کی تفسیر میں لکھا ہے کہ تو اپنے راز کو ہمارے مشاہدے کے ذریعے سے تعمیر کرتا ہے۔ ’’میں کہتا ہوں پو ری کتاب اسی ڈھنگ کی ہے۔ میں نے سوچا یہاں اس کا کافی حصہ درج کردوں، لیکن پھر یہ خیال آیا کہ اس طرح ایک ایسی بات کے لکھنے میں وقت ضائع ہو گا جو یا تو کفر ہے یا خطا یا ہذیان ہے۔ یہ تفسیر اسی ڈھنگ کی ہے جیسی ہم باطنیہ سے نقل کر چکے ہیں، لہٰذا جو شخص اس کتاب کے مشتملات کو جاننا چاہتا ہو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ یہی اس کا نمونہ ہے اور جو شخص مزید جاننا چاہتا ہو وہ اس کتاب کا مطالعہ کر لے۔‘‘ [1]
Flag Counter