Maktaba Wahhabi

334 - 336
بِسَاحِلِہٖ)) ’’ہم ایک ایسے سمندر کی تہ میں پہنچ گئے انبیاء جس کے ساحل پر کھڑے ہیں۔‘‘ اس کے برخلاف بعض دوسرے صوفیوں کا عقیدہ ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کائنات کا قبہ ہیں ، اور آپ ہی وہ اللہ ہیں جو عرش پر مستوی ہے اور آسمان و زمین اور عرش و کرسی اور ساری کائنات آپ کے نور سے پیدا کی گئی ہے۔ آپ پہلا موجود ہیں،اور آپ ہی اللہ کے عرش پر مستوی ہیں۔ یہ ابن عربی اور اس کے بعد آنے والے صو فیوں کا عقیدہ ہے۔ ج:… اولیاء کے بارے میں: اولیاء کے بارے میں بھی صو فیوں کے مختلف عقیدے ہیں۔ بعض صوفیاء ولی کو نبی سے افضل کہتے ہیں اور عام صوفیاء ولی کو تمام صفات میں اللہ تعالیٰ کے برابر مانتے ہیں ۔ چنانچہ ان کے خیال میں ولی ہی پیدا کرتا ہے، روزی دیتا ہے، زندہ کرتا اور مارتا ہے۔ کائنات میں تصرف کرتا ہے۔ صوفیا کے نزدیک ولایت کے بٹوارے بھی ہیں چنانچہ ایک غوث ہوتا ہے جو کائنات کی ہر چیز پر حکم چلاتا ہے، چار قطب ہوتے ہیں جو غوث کے حکم کے مطابق کائنات کے چاروں کونے تھامے ہوئے ہیں۔سات ابدال ہوتے ہیں جن میں سے ہر ایک غوث کے حسب الحکم سات براعظموں میں سے ایک براعظم پر حکومت کرتا ہے۔ کچھ نجباء ہوتے ہیں جو صرف شہر پر حکومت کرتے ہیں۔ ہر نجیب ایک شہر کا حاکم ہوتا ہے۔ اس طرح اولیاء کا یہ بین الاقوامی نظام مخلوق پر حکومت کرتا ہے ۔ پھر ان کا ایک ایوان ہے جس میں وہ ہر رات غارِ حراء کے اندر جمع ہوتے ہیں اور تقدیر پر نظر ڈالتے ہیں۔ مختصر یہ کہ اولیاء کی دنیا مکمل خرافات کی دنیا ہے۔ یہ طبعی طور پر اسلامی ولایت کے خلاف ہے جس کی بنیاد دین داری ، تقویٰ ، عمل صالح، اللہ کی پوری بندگی اور اسی کا فقیر و محتاج بننے پر ہے۔یہاں ولی خود اپنے کسی معاملے کا مالک نہیں ہوتا، چہ جائیکہ وہ دوسروں کے معاملات کا مالک ہو۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتا ہے: {قُلْ اِنَّیْ لَا اَمْلِکُ ضَرًّا وَّ لَا رَشَدًا} ’’تم کہہ دو کہ میں نہ تمہارے کسی نقصان کا مالک ہوں اور نہ ہدایت کا۔‘‘
Flag Counter