Maktaba Wahhabi

335 - 336
د: جنت اور جہنم کے بارے میں: جہاں تک جنت کا تعلق ہے تو تمام صو فیا کا عقیدہ ہے کہ جنت کو طلب کرنا بہت بڑا نقص اور عیب ہے۔ ولی کے لیے جائز نہیں کہ وہ جنت کے لیے کوشاں ہو ، اور اسے طلب کرے جو جنت طلب کرتا ہے وہ ناقص ہے۔ ان کے یہاں طلب اور رغبت صرف اس کی ہے کہ وہ اللہ میں فنا ہو جائیں ، غیب سے واقف ہو جائیں اور کائنات میں تصرف کریں۔ یہی صوفیوں کی خیالی جنت ہے۔ جہاں تک جہنم کا تعلق ہے تو صوفیوں کا عقیدہ ہے کہ اس سے بھاگنا صوفی کامل کے شایانِ شان نہیں ، کیونکہ اس سے ڈرنا آزادوں کی نہیں غلاموں کی طبیعت ہے اور بعض صوفیوں نے غرور و فخر میں آکر یہاں تک کہہ ڈالا کہ اگر وہ جہنم پر تھوک دے تو جہنم بجھ جائے گی۔ جیسا کہ ابو یزید بسطامی نے کہا ہے۔ پھر صوفیاء وحدۃ الوجود کا عقیدہ رکھتے ہیں ، ان کا عقیدہ ہے کہ جو لوگ جہنم میں داخل ہوں گے ان کے لیے جہنم ایسی شیریں اور ایسی نعمت بھری ہو گی کہ جنت کی نعمت سے کسی طرح کم نہ ہو گی ، بلکہ کچھ زیادہ ہی ہو گی۔ یہ ابن عربی کا مذہب اور عقیدہ ہے۔ ح: ابلیس اور فرعون: جہاں تک ابلیس کا معاملہ ہے تو عام صو فیوں کا عقیدہ ہے کہ وہ کامل ترین بندہ تھا اور توحید میں ساری مخلوق سے افضل تھا۔ کیونکہ اس اس نے ان کے بقول اللہ کے سوا کسی اور کو سجدہ نہیں کیا۔ اس لیے اللہ نے اس کے سارے گناہ بخش دیئے اور جنت میں داخل کر دیا۔ اسی طرح فرعون بھی ان کے نزدیک افضل ترین موحد تھا کیونکہ{اَنَا رَبُّکُمُ الْاَعْلٰی} ’’میں تمہارا سب سے اعلیٰ پروردگار ہوں۔‘‘ اس نے حقیقت پہچان لی تھی ، کیونکہ جو کچھ موجود ہے وہ الہ ہی ہے پھر وہ ان کے خیال میں ایمان لے آیا اور جنت میں داخل ہوا۔
Flag Counter