Maktaba Wahhabi

149 - 222
زیادہ عاجزی کی تو انہوں نے فرمایا کہ جمنا سے جاکر کہدو کہ ایسے شخص نے مجھے بھیجا ہے جس نے عمر بھر کبھی کچھ نہیں کھایا نہ بیوی سے صحبت کی یہ شخص واپس ہوا ان کے کہنے کے موافق عمل کیا جمنا کا پانی ایک دم رک گیا اور یہ شخص پار ہوگیا جمنا پھر حسب معمول چلنے لگی لیکن اس شخص کے واپس ہونے کے بعد ان بزرگ کی بیوی نے رونا شروع کردیا کہ تونے مجھے ذلیل اور رسوا کر دیا بغیر کھائے تو خود پھول کر ہاتھی بن گیا اس کا تجھے اختیار ہے اپنے متعلق جوچاہے جھوٹ بولدے لیکن یہ بات کہ تو کبھی بیوی کے پاس نہیں گیااس بات سے مجھے رسوا کر دیا اس کا مطلب یہ ہوا کہ اولاد جو پھر رہی ہے یہ سب حرام کی ہے اس پر بزرگ نے کہا کہ غور سے سن میں نے جب سے ہوش سنبھالا ہے کبھی اپنی خواہش نفس کے لئے کوئی چیز نہیں کھائی ہمیشہ جو کھایا اس نیت سے کھایا کہ اس سے اللہ کی اطاعت کے لئے بدن کو قوت پہنچے اور جب بھی تیرے پاس گیا ہمیشہ تیرا حق ادا کرنے کا ارادہ رہا کبھی اپنی خواہش کے تقاضے سے صحبت نہیں کی قصہ ختم ہوا(فضائل صدقات کتب خانہ فیضی لاہور ص ۵۲۰۔۵۲۹)۔ یہ قصہ فضائل صدقات ادارہ اشاعت دینیات حضرت نظام الدین دہلی کے ص ۳۸۸ پر ہے مولوی زکریاصاحب نے اس قصے کو آپ بیتی ۲ ج ۱ ص ۵۱ مکتبہ مدنیہ لاہور میں بھی ذکر کیا ہے مولوی زکریاصاحب نے ایک اور قصہ اسی آپ بیتی۲ ص ۵۳ میں ذکر کیا ہے ملاحظہ ہو۔ حضرت شاہ صاحب نے فرمایا کہ ایک بزرگ دریاکے کنارے پر تھے دوسرے بزرگ دوسرے کنارے پر ایک بزرگ کے جو بیوی بچوں والے تھے اپنی بیوی سے کہا کہ کھانے کا ایک خوان لگاکر در یا کے دوسرے کنارے جو بزرگ رہتے ہیں ان کے پاس لے جاؤ اور ان
Flag Counter