Maktaba Wahhabi

170 - 222
بند نے اس فتویٰ کی تائید کی تفصیل کیلئے علماء دیوبند کا ماضی اور محمد احسن نانوتوی نام کی کتابوں کا مطالعہ کرنا چاہئیے۔اس فتویٰ کی علماء دیو بند کے نزدیک کیا اہمیت ہے اس بات سے ظاہر ہے کہ مدرسہ دیو بند کے بانی مولوی قاسم صاحب نانوتوی نے اس کی بھر پور تائید کی اور اس کے منکرین کے رد میں رسالہ تحذیر الناس لکھا۔اور مولوی شبیر احمد صاحب عثمانی دیو بندی نے قرآن مجید کے حاشیہ پر سورہ احزاب کی آیت ۴۰ کی شرح میں یہ لکھا ہے۔بلکہ بعض محققین کے نزدیک توانبیاء سابقین اپنے اپنے عہد میں بھی خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم کی روحانیت عظمیٰٰ ہی سے مستفید ہوتے تھے۔جیسے رات کو چاند اور ستارے سورج کے نور سے مستفید ہوتے ہیں حالانکہ سورج اس وقت دکھائی نہیں دیتا۔اور جس طرح روشنی کے تمام مراتب عالم اسباب میں آفتاب پر ختم ہوجاتے ہیں۔اسی طرح نبوت و رسالت کے تمام مراتب وکمالات کا سلسلہ بھی روح محمدی صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہوتا ہے بدیں لحاظ کہہ سکتے ہیں کہ رتبی اور زمانی ہر حیثیت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں اور جن کو نبوت ملی ہے آ پ ہی کی مہر لگ کر ملی ہے اس بیان میں شبیر احمد صاحب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاتم النبیین ہونے کی جو تفسیر کی ہے اس لحاظ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے کے تمام انبیاء کی نبوت کا لعدم ہوکر رہ گئی ہے یعنی ان کی نبوت کوئی اصلی وحقیقی نبوت نہیں تھی بلکہ ان کی نبوت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت ہی کا حصہ تھی اس کی مثال بھی مولانا نے خود ہی دی ہے کہ جیسا کہ چاند اور ستاروں کی اپنی کوئی حقیقی و اصلی روشنی نہیں ہے بلکہ ان کا نور اور روشنی سورج سے ماخوذ ہے۔اس کو یوں سمجھیں جیسا کہ کوئی آدمی آئینہ میں اپنی ہی صورت دیکھتا ہے یا جیسا کہ کسی آئینہ کے سامنے
Flag Counter