Maktaba Wahhabi

211 - 222
پوری باتوں کی تقلید نہیں کرتے ان اماموں کا جو قول ان کی خواہش کے موافق ہو اس کو لے لیتے ہیں اور جو مخالف ہو اس کو چھوڑ دیتے ہیں مثلا مردوں کے سننے کے مسئلہ میں فقہاء حنفیہ کا قول یہ ہے کہ مردے نہیں سنّتے لیکن موجودہ حنفی مذہب کے اپنے علماء فقہاء کے اس قول کے برعکس عقیدہ رکھتے ہیں اس مسئلہ میں الایات البینات فی عدم سماع الاموات ملاحظہ فرمائیں ان ائمہ حنفیہ نے کسی کی بھی تقلید کوناجائز کہا ہے کیونکہ ہر مسئلے میں کسی ایک عالم ومجتہد کی تقلید کا مطلب اس کو نبی کا درجہ دینا ہے جیساکہ نبی کی ہر بات پر عمل واجب الاتباع ہوتا ہے اس طرح کسی امام و مجتہد کی ہر بات کو واجب الاتباع سمجھنا اس کو نبی سمجھنا ہے اس لئے ائمہ حنفیہ امام ابویوسف قاضی نے اپنے استاذ امام ابوحنیفہ کے بعض مسائل کو چھوڑ دیا تھا مبسوط سرخسی ج ۱۲ ص ۲۸ میں ہے۔وکان ابویوسف یقول اولا بقول ابی حنفیہ ولکنہ لما حج مع ھا رون الرشید فرأی وقوف الصحابۃ بالمدینۃ ونواحیھا رجع فافتی بلزوم الوقف فقد رجع عند ذالک عن ثلاث مسائل احدھا ہذہ والثاینۃ تقدیر الصاع بثمانیہ ارطال والثالثۃ اذان الفجر قبل طلوع الفجر۔وقف کے مسئلہ میں ابویوسف قاضی رحمہ اللہ پہلے امام ابوحنفیہ رحمہ اللہ کے قول پر فتویٰ دیتے تھے اور جب اس نے ہارون رشید کے ساتھ حج کیا اور صحابہ کرام کی وقف کردہ اشیاء کو دیکھا تو پہلے قول سے رجوع کرلیا اور وقف کردہ چیز کے لزوم پر فتویٰ دیا ابویوسف قاضی نے اس موقعہ پر تین مسئلوں سے رجوع کیا پہلا وقف والا مسئلہ دوسرا صاع کی مقدار کے بارے میں تیسرا صبح سے پہلے اذان کے جواز کا مسئلہ۔یعنی پہلے اس اذان کے
Flag Counter