Maktaba Wahhabi

214 - 222
یجوز اطلاق ہذہ الاشیاء بالفارسیۃ قال بعض المشائخ یجوز اذالم یعتقد الجوارح وقال اکثرہم لا یصح وعلیہ الاعتماد۔فتاویٰ الہندیہ عالمگیری ج ۲ ص ۲۵۸۔قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کی صفات میں جو الفاظ آئے ہیں جیسے لفظ ید،وجہ،جو ہاتھ اور منہ کے معنی میں نہیں ہے ان الفاظ کے مطلق معنی کو تعیین کے بغیر اللہ تعالیٰ کے لئے بولنا درست نہیں ہے یا نہیں بعض مشائخ حنفیہ کا قول ہے کہ جائز ہے بشرطیکہ اس کا ظاہری معنی مرادنہ لیا جائے۔اور بعض دوسرے مشائخ حنفیہ کا قول یہ ہے کہ ان الفاظ کا اطلاق اللہ تعالیٰ کی ذات کے لئے بغیر تعیین معنی کے بھی جائز نہیں اور یہی قول معتبر اور صحیح ہے۔ یکفر باثبات المکان للّٰه تعالیٰ فلو قال ازخدا ھبیچ مکان خالی نیست یکفر ولوقال اللّٰه فی السماء فان قصد بہ حکایۃ ماجاء فی ظاہر الاخبار لایکفرو ان ارادبہ المکان یکفر وان لم تکن لہ نیۃ یکفر عندالاکثر وہوالاصح وعلیہ الفتویٰ۔ویکفر بقولہ اللّٰه جلس للانصاف اوقام لہ بوصفہ اللّٰه تعالیٰ بالفوق والتحت ولوقال مرابر آسمان خدا است وبرزمین فلاں یکفر واذاقال خدا فروازآسمان اوقال ازعرشی فہذکفر عند اکثرہم ج ۲ ص ۲۵۹ عالمگیری۔ یعنی اللہ تعالیٰ کے لئے جگہ اور مکان کا عقیدہ رکھنے سے آدمی کافر ہوجاتا ہے۔ اگر کسی نے کہا کہ زمین و آسمان کی کوئی جگہ اللہ تعالیٰ سے خالی نہیں ہے تو اس کلام سے وہ کافر ہوجائے گا۔اور اگر کہا اللہ تعالیٰ آسمان میں ہے اس سے اس کی مراد یہ ہوجوقرآن و سنّت میں مذکور ہے اس پر اس کا عقیدہ نہ ہو تو بعض مشائخ کے نزدیک اس سے کافرنہ ہوگا اور اس سے
Flag Counter