ابن قطان فارسی فرماتے ہیں مراد یحییٰ بن معین جب کسی کے بارے میں کہیں کہ :لیس بشیء تو اس سے ان کی مراد یہ ہوتی ہے کہ اس سے مروی احادیث کی تعداد کم ہے۔ اور حافظ سخاوی فتح المغیث میں لکھتے ہیں۔ قال ابن القطان ان ابن معین اذا قال فی الراوی لیس بشی ء انما یرید انہ لم یروحد یثا کثیرا انتھٰی۔ کذاففی الرفع والتکمیل یعنی ابن معین کے قول’’ لیس بشیء‘‘ سے مراد یہ ہے کہ راوی کثیر الروایۃ نہیں ۔ واضح ہو کہ شواہد میں جو باقی اور روایتیں ذکر کی گئی ہیں، وہ بھی محض استثہاداً ومتابعتاً ذکر کی گئی ہیں نہ احتجاجاً واستدلالاً ۔پس ان کا بھی ضعف کچھ مضر نہیں ہے۔ سوال نمبر 9: یہ تو معلوم ہوا کہ عمر و بن شعیب کی حدیث مذکورہ صحیح وقابلِ احتجاج ہے بالخصوص جبکہ دس روایتیں اس کی مؤید وشاہد ہیں ، مگر امام احمد کے اس قول کا کیا جواب ہے کہ لیس یروی فی التکبیر فی العیدین حدیث صحیح کذا فی الجرھرا النقی وغیرہ یعنی تکبیرات عیدین کے بارے میں کوئی صحیح حدیث روایت نہیں کی گئی ہے جواب بقاعدہ اصول حدیث یا اصول فقہ ہونا چاہیے۔؟ جواب: اوپر معلوم ہو چکا ہے کہ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے خود عمرو بن شعیب کی حدیث مذکور کو روایت کیا ہے اور اس کو صحیح کہا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ اسی حدیث پر میں عمل کرتا ہوں پس امام احمد کا یہ قول جو’’ جوہر النقی‘‘ سے نقل کیا گیا ہے۔ ان کے اس دوسرے قول وفعل کا معارض ہے پس یا تو یہ کہو کہ امام ممدوح کے دونوں قول بقاعدہ فقہائِ حنفیہ اذا تعارضا تساطقا ساقط ہیں یا یہ کہو کہ ان کا پہلا قول اس وقت کا ہے کہ جب ان کو عمر وبن شعیب کی حدیث صحیح ملی نہیں تھی اور ان کا یہ دوسرا قول وفعل اس وقت کا ہے،جبکہ عمرو بن شعیب |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |