کے بعد فوائد متفرقہ کو پڑھیں۔ اس کتاب میں جس قدر عربی عبارتیں لکھی گئی ہیں ،سب کا ترجمہ کر دیا گیا ہے، ہاں اس کتاب کے حواشی میں بہت سے مقاموں میں عربی عبارتوں کا ترجمہ نہیں کیا گیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ان عبارتوں کا مضمون متن کتاب میں بیان ہو چکا ہے ، یا ان کا ترجمہ اردو خواںلوگوں کو چند اں مفید نہیں، یا علمی مضمون ہونے کی وجہ سے ان کا ترجمہ ان کو کچھ مفید نہیں، پس اردو خواں صاحبان کو حواشی میں عربی عبارات کو بلا ترجمہ دیکھ کر ترجمہ نہ ہونے کا شکایت نہیں کرنی چاہیے۔ یہ عبارات عربیہ ان کے لیے نہیں ہیں،بلکہ اہلِ علم کے لیے ہیں۔ ہم نے اس کتاب کو اپنے والد مرحوم کے ارشاد سے ان کے زمانہ حیات میں لکھنا شروع کیا تھا، لیکن قبل اس کے کہ کتاب مکمل ہو کر شائع ہو، والد مرحوم کے سفر آخرت کا وقت آگیا، اور اس دا فانی کو خیر باد کہہ کر دار البقا کو رحلت فرما گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ اس کتاب کا کچھ حصہ آپ سن چکے تھے، اور باقی حصہ کے سننے کی دل میں تمنا باقی تھی، جو ان کے ساتھ چلی گئی۔مگر الحمد للہ کہ ان کی خواہش کے مطابق یہ کتاب مکمل ہو کر شائع ہو گئی، پس جو لوگ اس کتاب سے مستفید ہوں، ان کی خدمت میں گذارش ہے کہ ازراہ کرم والد مرحوم کے لیے جو اس کتاب کی تصنیف کے اصل باعث اور محرکم ہیں، دعا کریں اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت کرے اورر جنت الفردوس الاعلیٰ میں ان کو جگہ دے ۔آمین جن دس بابوں پر یہ کتاب مرتبہ ہے، ان کی فہرست یہ ہے۔ پہلا باب محتضر کے احکام میں۔ دوسرا باب غسل میت کے بیان میں۔ تیسرا باب کفن کے بیان میں۔ چوتھا باب جنازہ اٹھانے اور اس کے ساتھ چلنے کے بیان میں۔پانچواں باب نماز جنازہ کے بیان میں۔ چھٹا باب قبر اور دفن کے بیان میں ۔ |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |