Maktaba Wahhabi

162 - 326
﴿مَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیَجْعَلَ عَلَیْکُمْ مِّنْ حَرَجٍ﴾ (المائدۃ۵؍۶) ’’اللہ تعالیٰ تم پر کسی قسم کی تنگی نہیں ڈالنا چاہتا۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿فَاتَّقُوا اللّٰہَ مَا اسْتَطَعْتُمْ﴾ (التغابن۶۴؍۱۶) ’’جہاں تک ہو سکے اللہ سے ڈرو۔‘‘ اسے ان علماء سے تعاون کرنا چاہئے جو خیر سے زیادہ قریب ہوں۔ اگر اسے کوئی عالم نہ ملے تو اس کا فرض ہے کہ کسی ایسے شہر میں چلا جائے جہاں دین کی سمجھ اور شعائر اسلام پر عمل کرنے میں اس کے ساتھ تعاون کرنیوالے لوگ دستیاب ہوں، جب کہ اسے اس کاکوئی راستہ بھی نہ ملتا ہو۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭ فتویٰ(۹۷۸۵) شر غالب ہو تو زندگی کیسے گزاری جائے؟ سوال آپ مجھے کیا نصیحت کرتے ہیں، جب کہ میں اس زمانے میں زندگی گزار رہا ہوں جس میں بدعت‘ ا لحاد اور فساد کی کثرت ہے اور نماز کے تارک بہت زیادہ ہیں؟ جزاکم اللّٰہ خیر الجزاء جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: ہم آپ کو اللہ سے ڈرنے کی نصیحت کرتے ہیں اور وہ نصیحت کرتے ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہما کو کی تھی۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہما نے فرمایا: (کَانَ النَّاسُ یَسْأَلُوْنَ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَنِ الْخَیْرِ وَکُنْتُ أَسْأَلُہُ عَنِ الشَّرِّ مَخَافَۃَ أَنْ یُدْرِکَنِی، فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ، ِأنَّا کُنَّا فِی جَاھِلِیَّۃِ وَشَرَّ، فَجَائَ نَا اللّٰہُ بِھَذَا الْخَیْرِ، فَھَلْ بَعْدَ ھَذَا الْخَیْرِ مِنْ شَرَّ؟ قَالَ: نَعَمْ قُلْتُ: وَھَلْ بَعْدَ ذَالِکَ الشَّرِّ مِنْ خَیْرٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، دُعَاۃٌ عَلَی أَبْوَابِ جَھَنَّمَ، مِنْ أَجَابَھُمْ أِ لَیْھَا قَذَفُوہُ فِیْھَا قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ صِفْھُمْ لَنَا، قَالَ: ھُمْ مِنْ جِلْدَتِنَا وَیَتَکَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا قُلْتُ: فَمَا تَأْمُرُنِي أِنْ أَدْرَکَنِي ذَالِکَ؟ قَالَ تَلْزَمُ جَمَاعَۃَ الْمُسْلِمِیْنَ وَأِمَامَھُمْ قُلْتُ: فَأِنْ لَمْ یَکُنْ لَھُمْ جَمَاعَۃٌ وَلا أِمَامٌ؟ قَالَ: فَاعْتَزِلْ تِلْکَ الْفِرَقَ کُلَّھَا، وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ بِأَصْلِ شَجَرَۃٍ حَتَّی یُدْرِکَکَ الْمَوْتُ وَأَنْتَ عَلَی ذَالِکَ) ’’لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خیر کے متعلق سوال کرتے تھے اور میں آپ سے شر کے متعلق پوچھا کرتا تھا، اس ڈر سے کہ کہیں میں شر میں مبتلا نہ ہوجاؤں۔ (ایک بار) میں نے عرض کی ’’ یا رسول اللہ! ہم جاہلیت اور شر میں تھے، پھر اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ خیر اور بھلائی نصیب فرمائی۔ تو کیا اس خیر کے بعد بھی کوئی شر ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter