Maktaba Wahhabi

135 - 625
’’کیا ہم گدھوں کے بچے ہُوئے(جُھوٹے) پانی سے وضو کر لیا کریں؟‘‘ ﴿قَالَ: نَعَمْ،وَبِمَا أَفْضَلَتِ السِّبَاعُ کُلُّہَا [1] ’’فرمایا: ہاں اور دُوسرے تمام جنگلی جانوروں کے جُھوٹے سے بھی۔‘‘ امام بیہقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کی اسانید اتنی ہیں کہ اگر ان کو ملایا جائے تووہ کافی قوّت اختیار کرجاتی ہیں۔ 2۔ دُوسری دلیل سنن دارقطنی کی وہ حدیث ہے،جس میں مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے کہ راستے میں ایک آدمی کو ایک بڑے حوض پر بیٹھے پایا۔حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اس شخص سے پوچھا: ﴿أَوَلَغَتِ السِّبَاعُ عَلَیْکَ اللَّیْلَۃَ فِيْ مِقْرَاتِکَ؟ ’’کیا رات کے وقت جنگلی جانوروں نے تیرے حوض میں مُنہ ڈالا ہے؟‘‘ تو حوض والے شخص سے فرمایا: ﴿یَا صَاحِبَ الْمِقْرَاۃِ!لاَ تُخْبِرْہُ،ہٰذَا مُتَکَلِّفٌ،لَہَا مَا حَمَلَتْ فِيْ بُطُونِہَا،وَلَنَا مَا بَقِيَ شَرَابٌ وَطَہُوْرٌ [2] ’’اے حوض والے!اس کو کچھ مت بتاؤ،یہ تکلّف سے کام لے رہا ہے۔جنگلی جانور اپنے پیٹوں میں جو پانی لے گئے،وُہ ان کا ہوگیا اور جو بچ گیا،وہ ہمارے لیے پینے کا پانی ہے اور پاک کرنے والا(وضو کرنے کے لائق) ہے۔‘‘ 3۔ ان کی تیسری دلیل وہ اثرِ فارُوقی رضی اللہ عنہ ہے جو موطا اما م مالک رحمہ اللہ میں مروی ہے،جس میں مذکور ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ایک قافلے کے ساتھ نکلے،جس میں حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما بھی تھے۔ایک حوض پر پہنچے تو حضرت عَمرو رضی اللہ عنہ نے حوض والے سے پوچھا: ’’ہَلْ تَرِدُ حَوْضَکَ السِّبَاعُ؟‘‘
Flag Counter