Maktaba Wahhabi

543 - 625
جیسا کہ ہم نے ذکر کیا ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خاموشی رضا کی علامت ہوا کرتی تھی،کیوں کہ ’’التمہید لابن عبد البر‘‘ میں سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہ کی ایک ضعیف السند روایت میں ہے: ﴿دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ وَرَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فِي الصَّلَاۃِ،وَلَمْ أَکُنْ صَلَّیْتُ الرَّکْعَتَیْنِ فَدَخَلْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فِي الصَّلَاۃِ فَصَلَّیْتُ مَعَہٗ،وَقُمْتُ أَصَلِّیْ۔۔۔أَلَمْ تَکُنْ صَلَّیْتَ مَعَنَا؟ قُلْتُ: بَلٰی وَلَمْ أَکُنْ صَلَّیْتُ الرَّکْعَتَیْنِ فَصَلَّیْتُ الْآنَ،فَسَکَتَ ’’میں مسجد میں داخل ہوا تو نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں تھے،جب کہ میں نے ابھی پہلی دو سنتیں نہیں پڑھی تھیں۔میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں شامل ہوگیا اور نماز پڑھ لی،پھر میں نے اُٹھ کر نماز(سنتیں) پڑھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے ہمارے ساتھ نماز نہیں پڑھی؟ میں نے کہا: ہاں پڑ ھی ہے۔البتہ میں دو سنتیں نہیں پڑھ سکا تھا،وہ میں نے اب پڑھی ہیں۔پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے۔‘‘ اسی حدیث کے آخر میں یہ الفاظ بھی ہیں: ﴿وَکَانَ إِذَا رَضِيَ شَیْئاً سَکَتَ ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کام پر رضا مند ہوتے تو خاموشی اختیار فرماتے تھے۔‘‘ حدیثِ دوم: اسی موضوع کی دوسری حدیث صحیح ابن حبان و ابن خزیمہ میں ہے،جس میں حضرت قیس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انھوں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نمازِ فجر ادا کی اور سنتیں نہیں پڑھ سکے تھے،جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو انھوں نے کھڑ ے ہو کر دوسنتیں پڑ ھیں۔آگے الفاظ ہیں: ﴿وَرَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَنْظُرُ إِلَیْہَ فَلَمْ یُنْکِرْ عَلَیْہِ[1] ’’جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں دیکھ رہے تھے،مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکیر نہیں فرما ئی،یعنی منع نہیں کیا۔‘‘ حدیثِ سوم: اسی سلسلے کی تیسری حدیث مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے،جس میں فرضوں کے بعد اُٹھ کر سنتیں
Flag Counter