Maktaba Wahhabi

477 - 625
و عشا،تیسرے پہر سے عصر اور دوپہر سے نمازِ ظہر مراد ہے۔[1] ان آیات کے علاوہ بھی قرآنِ کریم کے کئی مقامات پر نمازوں کے ناموں اور اوقات کا اجمالی تذکرہ موجود ہے،مثلاً سورۃ الاسراء(آیت: 78) میں اِرشادِ الٰہی ہے: ﴿وَ مِنَ الَّیْلِ فَتَھَجَّدْ بِہٖ نَافِلَۃً لَّکَ عَسٰٓی اَنْ یَّبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا ’’اور رات کو کسی وقت جاگ اٹھیں(تہجد کی نماز پڑھیں) یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نافلہ(زائد) ہے۔کچھ عجب نہیں کہ(اس کی برکت سے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو(قیامت کے دن) مقامِ محمود تک پہنچا دے۔‘‘ اس آیت میں نمازِ تہجد کا ذکر ہے،اگرچہ یہ نماز نفلی نماز ہے اور نمازِ پنج گانہ میں یہ شمار نہیں ہوتی،جب کہ سورۃ الجمعہ(آیت: 9) میں ارشادِ ربانی ہے: ﴿ ٰٓیاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوۃِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَۃِ فَاسْعَوْا اِِلٰی ذِکْرِ اللّٰہِ وَذَرُوا الْبَیْعَ ذٰلِکُمْ خَیْرٌ لَّکُمْ اِِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ ’’اے ایمان والو!جمعہ کے دن جب نماز کے لیے پکارا(اذان دی) جائے تو اﷲ کے ذکر(نماز) کی طرف چل دو اور خرید و فروخت(کاروبار) چھوڑ دو۔یہ تمھارے لیے بہتر ہے،اگر تم سمجھو۔‘‘ اس آیت میں نمازِ جمعہ کا ذکر ہے،جب کہ ہر آٹھ دن میں ایک مرتبہ ہر عاقل و بالغ مسلمان پر باجماعت نمازِ جمعہ فرض ہے،جس کے بلا عذر ترک کرنے پر سخت وعید آئی ہے۔سورۃ البقرہ(آیت: 187) سورۃ الفجر(آیت: 1) اور سورۃ القدر(آیت: 5) میں نمازِ فجر کا ذکر آیا ہے۔چنانچہ سورۃ البقرہ کی مذکورہ بالا آیت میں روزے کے احکام کے دوران میں ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ وَ کُلُوْا وَ اشْرَبُوْا حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ﴾[البقرۃ: 187] ’’اور کھاتے پیتے رہو،یہاں تک کہ فجر(صبح) کی سفید دھاری رات کی کالی دھاری سے تم کو صاف دکھائی دینے لگے۔‘‘
Flag Counter