Maktaba Wahhabi

547 - 625
یعنی اذانوں کا وقت مراد ہے کہ اذانوں کے وقت سے لے طلوعِ آفتاب تک کے درمیان کوئی نفلی نماز یا سنتیں نہیں ہوتیں،سوائے فجر کی دو سنتوں کے۔[1] جیسا کہ سنن ابی داود،ترمذی،دارقطنی،بیہقی اور مسندِ احمد میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ غلام یسار بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مجھے دیکھا کہ میں فجر طلوع ہو جانے کے بعد(نفلی) نماز پڑھ رہا ہوں تو فرمایا: اے یسار!نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم(ایک مرتبہ) گھر سے ہمارے پاس مسجد میں تشریف لائے تو ہم ایسی ہی(نفلی) نماز پڑھ رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ﴿لِیُبَلِّغْ شَاھِدُکُمْ غَائِبَکُمْ: لَا تُصَلُّوْا بَعْدَ الْفَجْرِ إِلَّا سَجْدَتَیْنِ[2] ’’تم میں سے جو شخص موجود ہے،وہ غیر حاضر لوگوں تک یہ بات پہنچا دے کہ فجر کے بعد دو سنتوں کے سوا کوئی(غیر فرض) نماز نہ پڑھو۔‘‘ صاحب ’’إرواء الغلیل‘‘ نے اس حدیث کے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے چار دیگر طُرق بھی ذکر کیے ہیں اور ان طُرق کی بنا پر اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔علامہ احمد شاکر رحمہ اللہ نے بھی محلّٰی ابن حزم کی تحقیق(3/ 33۔34) میں اسے صحیح کہا ہے۔اسی مفہوم پر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی احادیث بھی دلالت کرتی ہیں،جن کی اسانید پر بھی محدّثین کرام رحمہم اللہ نے کلام کیا ہے،لیکن سابقہ حدیث اور اس کے طُرق اور اُن دونوں احادیث کے مجموعے پر مبنی حدیث کو صحیح کہا گیا ہے۔[3] بہر حال ان میں سے طبرانی اوسط میں مرفوعاً اور بیہقی میں مرسلاً(بسند صحیح) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ والی حدیث کے الفاظ ہیں: ﴿إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ فَلَا صَلَاۃَ إِلَّا رَکْعَتَيِ الْفَجْرِ[4] ’’جب فجر طلوع ہو جائے تو پھر کوئی نماز نہیں سوائے فجر کی دو رکعتوں کے۔‘‘ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما والی مصنف ابن شیبہ،سنن دارقطنی،بیہقی،قیام اللیل مروزی،طبرانی کبیر اور مسند بزار کی حدیث کے الفاظ یہ ہیں:
Flag Counter