Maktaba Wahhabi

563 - 625
صحیح بخاری کے الفاظ میں تو اس کی صراحت نہیں،البتہ صحیح مسلم کی ایک روایت میں یہ الفاظ حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب ہیں،جب کہ ہم نے جو پہلی روایت ذکر کی ہے،اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ الفاظ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے تلاوت فرمائے تھے۔راوی کی طرف سے نہیں ہیں۔ بخاری شریف والی حدیث کے ترجمہ میں مَیں نے ان الفاظ کو نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اسی بنا پر منسوب کیا ہے اور صحیح مسلم والی روایت کو ’’فتح الباري‘‘ میں نقل کر کے حافظ عسقلانی رحمہ اللہ نے بھی یہی رائے اختیار کی ہے کہ ظاہر بات یہی ہے کہ یہ سارے الفاظ(بہ شمول الفاظِ آیت) نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک ہی سے صادر شدہ ہیں۔[1] حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی اس حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ یہی مفہوم اس واقعہ کے بارے میں مروی حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے آخری الفاظ میں بھی ہے،جس میں مذکور ہے کہ غزوہ خیبر سے واپسی پر راستے میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور پورا اسلامی لشکر نمازِ فجرسے سویا رہ گیا،حتیٰ کہ سورج کی گرمی نے انھیں اُٹھایا،پھر وہاں سے تھوڑا آگے جاکر باجماعت نماز ادا کی گئی اور جب نماز ادا کر لی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ﴿مَنْ نَسِيَ الصَّلَاۃَ فَلْیُصَلِّھَا إِذَا ذَکَرَھَا،فَإِنّ اللّٰہَ تَعَالَیٰ قَالَ: أَقِمِ الصَّلَاۃَ لِذِکْرِيْ معنیٰ اس حدیث کا بھی وہی ہے جو پہلی حدیثِ انس رضی اللہ عنہ کا ہے۔یہ حدیث و واقعہ صحیح مسلم،سنن ابو داود،ترمذی،نسائی،بیہقی،ابن ماجہ اور صحیح ابو عوانہ میں ہے اور امام مالک نے اسے موطا میں سعید بن مسیب رحمہ اللہ سے مرسلاً روایت کیا ہے،جب کہ یہ صحیح یہ ہے کہ یہ موصول حدیث ہے۔[2] مصنف ابن ابی شیبہ میں حضرت ابو حجیفہ رضی اللہ عنہ سے بھی صحیح سند سے یہی واقعہ مروی ہے،مگر انتہائی اختصار کے ساتھ ہے اور اس کے آخر میں ارشاد نبوی کے الفاظ ہیں: ’’جو شخص نماز سے سویا رہ جائے یا بھول ہی جائے تو وہ یاد آنے پر پڑھ لے یا جب سو کر اٹھے تو پڑھ لے۔‘‘ ایسا ہی واقعہ سنن ابی داود،مسند طیالسی،مسند احمد اور مصنف ابن ابی شیبہ میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے،جس میں غزوہ حدیبیہ مذکور ہے اور اس کے آخر میں ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter