Maktaba Wahhabi

593 - 625
ہے کہ ایسا واقعہ کئی مرتبہ پیش آیا ہو اور احادیث سے بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ ایسا واقعہ متعدد پیش آیا تھا اور امام نووی رحمہ اللہ نے تعددِ واقعہ کے قول ہی کو ترجیح دی ہے۔‘‘[1] تو اس شکل میں یہ واقعہ سے متعلق حدیث مستقل ایک حجت و دلیل ہے کہ قضا نماز کو باجماعت ادا کر نا ہی مستحب ہے اور واقعۂ خندق یا غزوۂ احزاب کے دوران میں حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی صحیحین کی حدیث کی روسے تو صرف نمازِ عصر ہی قضا ہوئی تھی،جب کہ سنن نسائی،مسند شافعی،صحیح ابن حبان و خزیمہ اور مسند احمد کی حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث(جو ابھی قریب ہی گزری ہے) کی رو سے غزوہ خندق کے موقع پر نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور اصحاب کی یکے بعد دیگرے تین نمازیں ظہر،عصر اور مغرب سبھی قضا ہوگئی تھیں،جب کہ سنن ترمذی،نسائی اور مسند احمد میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں وہ بیان کرتے ہیں: ﴿إِنَّ الْمُشْرِکِیْنَ شَغَلُوْا النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَوْمَ الْخَنْدَقِ عَنْ أَرْبَعِ صَلَوَاتٍ حَتَّیٰ ذَھَبَ مِنَ اللَّیْلِ مَا شَآئَ اللّٰہُ ’’مشرکین نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو غزوۂ خندق کے دن چار نمازوں سے روکے رکھا،حتیٰ کہ رات کا ایک حصہ گزر گیا،جتنا کہ اللہ نے چاہا۔‘‘ آگے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: ﴿فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّی الظُّھْرَ،ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّی الْعَصْرَ،ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّی الْمَغْرِبَ،ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّی الْعِشآئَ[2] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا تو انھوں نے اذان کہی،پھر اقامت کہی،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھی،پھر انھوں نے اقامت کہی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھی،پھر انھوں نے اقامت کہی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز پڑھی،پھر انھوں نے اقامت کہی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشا کی نماز پڑھی۔‘‘
Flag Counter