Maktaba Wahhabi

603 - 625
کہ امام احمد رحمہ اللہ نے(مسند میں) اور طبرانی نے ’’المعجم الکبیر‘‘ میں روایت کیا ہے اور اس کی سند میں ابن لہیعہ ہے،جس میں ضعف پایا جاتا ہے۔دورِ حاضر کے معروف محدث علامہ البانی رحمہ اللہ نے بھی اس روایت کو اپنی کتاب ’’إرواء الغلیل‘‘ میں ضعیف قرار دیا ہے۔[1] اس ساری تفصیل سے یہ بات واضح ہو گئی کہ یہ روایت مفیدِ مطلب نہیں ہے۔ ایسے ہی ایک روایت سنن کبریٰ بیہقی و دارقطنی میں مرفوعاً اور موطا امام مالک رحمہ اللہ میں موقوفاً حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: ﴿مَنْ نَسِيَ صَلَاۃً فَلَمْ یَذْکُرْھَا إِلَّا وَھُوَ مَعَ الْإِمَامِ فَإِذَا سَلَّمَ الْإِمَامُ فَلْیُصَلِّ صَلَاتَہُ الَّتِيْ نَسِي،ثُمَّ لْیُصَلِّ بَعْدَھَا الصَّلَاۃَ الْأُخْرٰی۔۔۔وَفي لَفظ: ثُمَّ لْیُعِدِ الَّتِيْ صَلّٰی مَعَ الْإِمَامِ[2] ’’کوئی شخص اپنی نماز پڑھنا بھول گیا اور اسے وہ اس وقت یاد آئی جب کہ وہ(کسی دوسری نماز کے لیے) امام کے ساتھ جماعت میں کھڑا تھا۔اسے چاہیے کہ جب امام سلام پھیرے تو وہ اسی نماز کو پڑھ لے،جسے وہ بھول کر نہیں پڑھ سکا تھا اور پھر اس نماز کو دوبارہ پڑھ لے جو اس نے امام کے ساتھ پڑھی تھی۔‘‘ اس روایت کو نقل کرنے کے بعد حافظ عسقلانی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اس حدیث کو دارقطنی و بیہقی نے مرفوعاً حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے اور امام دارقطنی نے کہا ہے کہ اس کے ایک راوی ابو ابراہیم ترجمانی کو وہم ہو گیا ہے کہ اس قول کو مرفوعاً بیان کیا ہے(ابو ابراہیم کا وہم واضح ہو گیا) اور یہ موقوف روایت سنن دارقطنی و موطا امام مالک میں موجود ہے۔امام نسائی نے اس روایت کے بارے میں ’’الکنیٰ‘‘ میں کہا ہے کہ اس کا مرفوعاً بیان ہونا غیر محفوظ ہے اور ابو زرعہ نے کہا ہے کہ اس کا مرفوعاً بیان ہونا غلط ہے۔[3] ایسے ہی ایک تیسری حدیث بھی ہے،جس میں ہے:
Flag Counter