Maktaba Wahhabi

130 - 276
کرتے تھے۔[1] انگشت شہادت کے اس اشارے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَهِيَ أشدُّ على الشَّيطانِ منَ الحديدِ)) ’’اس (انگشت شہادت) کی ضربِ کاری شیطان پر لوہے سے بھی زیادہ سخت ہے۔‘‘[2] حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ((صلَّيتُ مع رسولِ اللّٰهِ صلّى اللّٰهُ عليه وسلَّمَ،ووَضَعَ يَدَه اليُمنى على يَدِه اليُسرى على صدَرِه)) ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھ کر،سینے پر باندھا۔‘‘[3] امام نووی رحمہ اللہ نے اسے صحیح مسلم کی شرح میں نقل کیا ہے اور ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے والی روایت کو ضعیف قرار دیا ہے۔‘‘ [4] چاروں ائمہ کرام اس بات پر متفق ہیں کہ ’’اگر صحیح حدیث مل جائے تو وہی ہمارا مذہب ہے۔‘‘ [5] اس لیے تشہد کے دوران میں انگلی کو حرکت دینا اور نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنا ان کے مذہب کے مطابق ہے اور یہی سنت ہے۔ امام مالک،امام احمد رحمہما اللہ اور بعض شوافع حضرات نے نماز میں انگشت شہادت کو حرکت دینے کو اپنایا ہے جیسا کہ امام نووی نے کتاب ’’شرح المہذب: 454/3‘‘ میں اور ’’جامع الأصول‘‘
Flag Counter