Maktaba Wahhabi

145 - 276
((إِنَّ فِي الصَّلَاةِ شُغُلًا)) ’’یقینا نماز میں مشغولیت ہے (جو کلام کرنے سے روکتی ہے)۔‘‘ [1] ( بغیر عذر،قصد و ارادہ سے نماز کی کوئی شرط یا رکن چھوڑ دینا : کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کو تیزی سے ادا کرنے والے اعرابی کو فرمایا تھا: ((ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ)) ’’جاؤ نماز پڑھو،تم نے نماز نہیں پڑھی۔‘‘[2] معلوم ہوا کہ نماز میں اطمینان و سکون رکن ہے جس کو اعرابی نے چھوڑ دیا تھا۔ ( نماز میں عمل کثیر : عمل کثیر وہ کام ہوگا جس سے دیکھنے والا یہ خیال کرے کہ یہ کام کرنے والا نماز کی حالت میں نہیں ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں اگر کام جنس نماز سے ہے اور ہے بھی زیادہ تو اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ وہ نماز کو توڑ دے گا اور اگر تھوڑا ہے تو اس میں بھی کوئی اختلاف نہیں کہ اس سے نماز باطل نہیں ہوگی۔ تھوڑا کام جس سے کوئی نقصان نہیں ہوتا،مثلاً اشارے سے سلام کا جواب دینا،جوتا اتارنا،چھوٹے بچے کو اٹھانا اور نیچے بٹھانا،آگے سے گزرنے والے کو روکنا اور کپڑے میں تھوکنا وغیرہ ہے۔ ( نماز میں ہنسنا اور مسکرانا: امام ابن منذر رحمہ اللہ نے ہنسنے سے نماز باطل ہونے پر علماء کا اجماع نقل کیا ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس سے وہ شخص مراد لیا جائے گا جس سے ہنستے ہوئے دو حرف ظاہر اور بلند آواز سے ادا ہوجائیں۔
Flag Counter