Maktaba Wahhabi

168 - 276
((أَمَرَنَا رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،أَنْ نُخْرِجَهُنَّ فِي الْفِطْرِ وَالْأَضْحَى،الْعَوَاتِقَ،وَالْحُيَّضَ،وَذَوَاتِ الْخُدُورِ،فَأَمَّا الْحُيَّضُ فَيَعْتَزِلْنَ الصَّلَاةَ،وَيَشْهَدْنَ الْخَيْرَ،وَدَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ،قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللّٰهِ إِحْدَانَا لَا يَكُونُ لَهَا جِلْبَابٌ،قَالَ: «لِتُلْبِسْهَا أُخْتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا)) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم عیدالفطر اور عیدالاضحٰی کے لیے آزاد،حیض والی عورتوں اور پردہ نشین کنواری لڑکیوں کو لے کر جائیں لیکن حائضہ عورتیں نماز سے دور رہیں تاکہ وہ بھی اس خیر و برکت کے اجتماع اور مسلمانوں کی دعا میں شریک ہو سکیں۔‘‘ حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں،میں نے عرض کیا:اے اللہ کے رسول! اگر ہم میں سے کسی کے پاس اوڑھنی نہ ہو (تو پھر وہ کیسے عیدگاہ میں جائے۔) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اس کی کسی بہن کو چاہیے کہ وہ اسے اپنی اوڑھنی اوڑھا دے۔‘‘[1] نماز عیدین دو رکعت پڑھنا مشروع ہے جس میں نمازی پہلی رکعت کے شروع میں سات اور دوسری رکعت کے شروع میں پانچ تکبیریں کہے،پھر سورئہ فاتحہ اور قرآن میں سے جو میسر ہو پڑھے۔ نماز عید،مدینہ کے نزدیک عیدگاہ میں ادا کی جاتی تھی جس کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جایا کرتے تھے اور آپ کے ساتھ بچے،عورتیں،دوشیزائیں حتی کہ حائضہ عورتیں بھی جایا کرتی تھیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس سے معلوم ہوا کہ نماز عید کے لیے عیدگاہ جانا ضروری
Flag Counter