Maktaba Wahhabi

182 - 276
قبول کرو۔‘‘[1] حافظ ابن قیم رحمہ اللہ بیان فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر پر روانہ ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ واپسی تک چار رکعت والی نماز،قصر کر کے دو رکعت پڑھتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے چار رکعتیں پڑھنا ثابت نہیں۔ (نماز مغرب اپنی حالت پر تین رکعت ہی رہے گی) اور ائمۂ کرام کا اس مسئلے میں کوئی اختلاف نہیں۔ اسی طرح دوران سفر نمازوں کو جمع کرنا بھی جائز ہے جس کی درج ذیل صورتیں ہیں: ( مندرجہ ذیل حالات میں نمازی کے لیے نماز ظہر اور نماز عصر میں تقدیم و تاخیر کر کے انھیں جمع کرنا جائز ہے۔ اسی طرح مغرب اور عشاء کو بھی ایک ساتھ پڑھنا جائز ہے۔ ( عرفات اور مزدلفہ میں نمازیں جمع کرنا : علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ عرفات میں ظہر و عصر کو اس طرح جمع کر کے پڑھنا کہ عصر کو ظہر کے ساتھ پڑھ لیا جائے اور مزدلفہ میں مغرب کو عشاء کے ساتھ اس طرح ملا کر پڑھنا کہ مغرب کو عشاء کے وقت میں پڑھا جائے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے ثابت ہے۔ ( دوران سفر میں ایک وقت میں دو نمازیں پڑھنا جائز ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ((كَانَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ارْتَحَلَ قَبْلَ أَنْ تَزِيغَ الشَّمْسُ أَخَّرَ الظُّهْرَ إِلَى وَقْتِ الْعَصْرِ ثُمَّ نَزَلَ فَجَمَعَ بَيْنَهُمَا فَإِنْ زَاغَتْ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَرْتَحِلَ صَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ رَكِبَ)) ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم زوال آفتاب سے پہلے سفر پر روانہ ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر کو عصر کے وقت تک مؤخر کرتے،پھر سواری سے نیچے اترتے اور ظہر و عصر ایک ساتھ
Flag Counter