Maktaba Wahhabi

196 - 276
کریں اور ان کا تزکیہ کر دیں۔‘‘[1] ( محتاج اور غریب مسلمانوں کی مدد اور دلجوئی ہوتی ہے اور وہ غیراللہ سے سوال کرنے کی ذلت سے بچ جاتے ہیں۔ ( وہ مسلمان قرض دار جو قرض ادا کرنے کی طاقت نہیں رکھتا،اس کا قرض ادا کر کے اس کی پریشانی ختم کی جاتی ہے۔ ( ضعیف الایمان لوگوں سے تعاون کر کے ان کے شکوک و شبہات اور بے چینی کے اسباب دور کرکے متفرق دلوں کو اسلام اور ایمان کے رشتہ میں منسلک کیا جاتا ہے اور ان میں راسخ ایمان اور یقینِ محکم کی آبیاری کی جاتی ہے۔ ( اسلام کی نشر و اشاعت کرنے،کفر و فساد کو مٹانے اور عدل و انصاف کا علم بلند کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے والوں کو جنگی ہتھیاروں سے لیس کیا جاتا ہے تاکہ اللہ کی زمین سے کفر و شرک مٹا کر اللہ کی حاکمیت اور اس کے دین کو قائم کیا جائے۔ ( ایسے مسلمان مسافر کی مدد کی جاتی ہے جس کا زاد راہ ختم ہو چکا ہو،چنانچہ اسے زکاۃ سے اس قدر مال دیا جاتا ہے جس سے وہ بآسانی گھر پہنچ جائے۔ ( زکاۃ ادا کرنے سے اللہ تعالیٰ کی اطاعت،اس کے احکام کی بجاآوری اور اس کی مخلوقات پر احسان ہوتا ہے،جس سے مال پاک ہونے کے ساتھ ساتھ بڑھتا ہے اور ہر قسم کی آفت سے محفوظ بھی رہتا ہے۔ یہ وہ چند بلند پایہ اسباب اور عظیم مقاصد ہیں جن کے تحت صدقہ اور زکاۃ دینے کا حکم دیا گیا ہے اس کے علاوہ بھی بے شمار اغراض و مقاصد ہیں جنھیں ہم نہیں جان سکتے کیونکہ اسرار شریعت اور اس کے اغراض و مقاصد کا احاطہ صرف اللہ عزوجل ہی کر سکتا ہے۔
Flag Counter