Maktaba Wahhabi

198 - 276
ہو (نہر اور دریا کے ساتھ ہونے کی وجہ سے اس میں اتنی نمی رہتی ہو کہ اسے پانی دینے کی ضرورت ہی پیش نہ آئے) عشر (دسواں حصہ) ہے اور جسے ڈول (یا رہٹ وغیرہ) سے سیراب کیا جائے اس میں نصف عشر (بیسواں حصہ) ہے۔‘‘[1] (2) سونا،چاندی اور نقدی وغیرہ : جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللّٰهِ فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ﴾ ’’اور جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انھیں دردناک عذاب کی خبر سنا دو۔‘‘[2] حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَا مِنْ صَاحِبِ ذَهَبٍ وَلا فِضَّةٍ لَا يُؤَدِّي مِنْهَا حَقَّهَا إِلَّا إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ صُفِّحَتْ لَهُ صَفَائِحُ مِنْ نَارٍ فَأُحْمِيَ عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَيُكْوَى بِهَا جَنْبُهُ وجنبيه وَظَهْرُهُ كُلَّمَا رُدَّتْ أُعِيدَتْ لَهُ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ الْعِبَادِ)) ’’ہر وہ شخص جو سونے اور چاندی کا مالک ہے اور اس کا حق (زکاۃ) ادا نہیں کرتا،تو قیامت کے دن اسی سونے چاندی سے آگ کے تختے بنا ئے جائیں گے اور ان کو جہنم کی آگ میں تپایا جائے گا،پھر اس سے اس کے پہلو،اس کی پیشانی اور اس کی پشت کو داغا جائے گا اور جب وہ ٹھنڈے ہو جائیں گے تو پھر دوبارہ گرم کیے جائیں
Flag Counter