Maktaba Wahhabi

209 - 276
( گناہ اور برے اخلاق سے پاکیزگی کا سبب۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِم بِهَا﴾ ’’(اے نبی) آپ ان کے اموال سے صدقہ وصول کریں،اس کے ذریعے سے انھیں (گناہوں سے) پاک و صاف کریں اور ان کا تزکیہ کریں۔‘‘[1] ( مال میں خیر و برکت ہوتی ہے اور نقصانات سے محفوظ ہو جاتا ہے،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَا نَقَصَتْ صَدَقَةٌ مِنْ مَالٍ)) ’’صدقے سے مال میں کمی نہیں ہوتی۔‘‘[2] اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ وَمَا أَنفَقْتُم مِّن شَيْءٍ فَهُوَ يُخْلِفُهُ ۖ وَهُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ﴾ ’’اور جو چیز بھی تم خرچ کرتے ہو تو وہ اس کی جگہ تمھیں اور دیتا ہے اور وہی بہترین رزق دینے والا ہے۔‘‘[3] ( صدقہ کرنے والے کو قیامت کے روز عرش کا سایہ نصیب ہو گا،جیسا کہ حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن سات آدمیوں کو عرش کا سایہ نصیب فرمائے گا اور اس دن عرش کے سائے کے سوا اور کوئی سایہ نہیں ہوگا،فرمان نبوی ہے: ((وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ فَأَخْفَاهَا،حَتَّى لاَ تَعْلَمَ شِمَالُهُ مَا تُنْفِقُ يَمِينُهُ)) ’’اور (ان سات خوش نصیبوں میں سے ایک وہ ہے) جو صدقہ کرے اور اسے اس
Flag Counter