Maktaba Wahhabi

236 - 276
((مَنْ حَجَّ للّٰهِ فَلَمْ يَرْفُثْ،وَلَمْ يَفْسُقْ،رَجَعَ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ)) ’’جس شخص نے اللہ کی رضا کے لیے حج کیا (اس دوران میں) اس نے کوئی فحش گوئی کی نہ کوئی برا کام،تو وہ گناہوں سے اس طرح پاک و صاف لوٹے گا جس طرح اس کی ماں نے اسے جنم دیا تھا۔‘‘[1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((خُذُوا عَنِّي مَنَاسِكَكُمْ)) ’’لوگو! تم مجھ سے حج کے احکام سیکھ لو۔‘‘[2] مسلمان بھائیو! آپ کے پاس جب بھی اتنا مال ہو جائے کہ حج پر جانے اور آنے کے اخراجات پورے ہو سکیں تو پھر جلدی حج کا فریضہ ادا کیجیے۔ آپ کو تحفے تحائف خریدنے کے لیے مال اکٹھا کرنے کی فکر نہیں ہونی چاہیے،کیونکہ ایسی چیزوں کی اللہ تعالیٰ کے ہاں کوئی قدر و قیمت نہیں اور نہ ان کی وجہ سے انسان کا عذر قبول ہو سکتا ہے۔ اس لیے بیماری،فقر و فاقہ یا نافرمانی کی حالت میں موت آجانے سے پہلے حج ادا کر لینا چاہیے کیونکہ حج اسلام کے ارکان میں سے ایک رکن ہے۔ حج اور عمرہ پر خرچ کیا جانے والا مال و متاع حلال ہو تاکہ اللہ تعالیٰ کے ہاں قبولیت ہو سکے۔ عورت کے لیے حج یا کسی دوسرے مقصد کے لیے بغیر محرم کے سفر کرنا حرام ہے،جیسا کہ
Flag Counter