Maktaba Wahhabi

274 - 276
﴿ وَمَا آتَيْتُم مِّن رِّبًا لِّيَرْبُوَ فِي أَمْوَالِ النَّاسِ فَلَا يَرْبُو عِندَ اللّٰهِ﴾ ’’اور تم جو رقم سود پر دیتے ہو کہ لوگوں کے اموال میں بڑھتا رہے تو ایسا مال اللہ کے ہاں نہیں بڑھتا۔‘‘[1] مدنی دور میں سود کی حرمت واضح طور پر نازل ہوئی،اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا الرِّبَا أَضْعَافًا مُّضَاعَفَةً﴾ ’’اے ایمان والو! دگنا چوگنا کر کے سود مت کھاؤ۔‘‘[2] اسلامی قانون سازی کے بالکل آخر میں اللہ تعالیٰ کا فرمان نازل ہوا: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ﴿٢٧٨﴾ فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ﴾ ’’اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو،اور اگر واقعی تم مومن ہو تو جو سود باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو اور اگر تم نے ایسا نہ کیا تو اللہ اور اس کے رسول سے لڑنے کے لیے تیار ہو جاؤ اور اگر تم توبہ کرلو تو تم اپنے اصل مال کے حق دار ہو،نہ تم ظلم کرو،نہ تم پر ظلم کیا جائے۔‘‘[3] اس آیت میں اس شخص کی واضح طورپر تردید کی گئی ہے جو یہ کہتا ہے کہ سود صرف اس شکل میں حرام ہے جب سود کئی گنا ہو۔ آیت میں تردید اس طرح ہے کہ اللہ تعالیٰ نے صرف اصل مال کو جائز قرار دیا ہے زائد کو حلال قرار نہیں دیا۔ سود کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter