Maktaba Wahhabi

99 - 276
چھ چیزوں سے غسل واجب ہوتا ہے (1)۔عام فقہاء کے نزدیک مرد یا عورت کی منی کا شہوت کے ساتھ نیند یا بیداری کی حالت میں خارج ہونا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((إنَّما الماءُ من الماءِ)) ’’غسل کے لیے پانی کا استعمال پانی (منی) کے خارج ہونے سے ہے۔‘‘[1] اگر شہوت کے بغیر بیماری یا سردی کی وجہ سے منی خارج ہو تو غسل ضروری نہیں اور جب کسی کو احتلام کا شبہ ہو جائے اور اسے منی نظر نہ آئے تو پھر بھی اس پر غسل واجب نہیں ہے۔ (2)۔ مرد و زن کی شرم گاہوں کا مل جانا،یعنی حشفہ کا عورت کی شرم گاہ میں داخل ہو جانا،خواہ منی خارج ہو یا نہ ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((إذا جلس بين شُعَبِها الأربعِ ثم جهَدها فقد وجب عليه الغُسلُ،وإن لم يُنزِلْ)) ’’مرد جب عورت کی چار شاخوں (دو ہاتھ اور دو رانوں یا دو رانوں اور دو پنڈلیوں) کے درمیان بیٹھ جائے اور کوشش کرے (جماع کرے) تو اس پر غسل واجب ہو جاتا ہے،خواہ منی نکلے یا نہ نکلے۔‘‘[2] (3)۔ حیض و نفاس کا ختم ہو جانا،اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ ۖ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللّٰهُ﴾ ’’جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں ان کے قریب نہ جاؤ،ہاں،جب وہ پاک ہو جائیں
Flag Counter