Maktaba Wahhabi

301 - 336
{فَذَکِّرْ بِالْقُرْاٰنِ مَنْ یَّخَافُ وَعِیْدِ} (ق: ۴۸) ’’آپ قرآن کے ذریعے اس شخص کو نصیحت کریں جو میری وعید سے ڈرتا ہے۔‘‘ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دستور تھا کہ آپ رات میں تہجد کے اندر قرآن مجید کی تلاوت فرماتے اور جب کسی آیت سے گزرتے جس میں جنت کا ذکر ہوتا تو اس آیت کے پاس رک کر اللہ عزوجل سے دُعا فرماتے اور جب کسی ایسی آیت سے گزرتے جس میں عذاب کی وعید اور دھمکی ہوتی تو اس آیت کے پاس رک کر اللہ سبحانہ سے دُعا فرماتے اور جہنم سے پناہ مانگتے۔ یہ بات صحیح حدیث میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ مگر اہل تصوف کہتے ہیں کہ رات میں قرآن کی تلاوت کرنا اور تہجد پڑھنا ایک ایسا مشغلہ ہے جس میں پھنس کر آدمی اللہ سے پھرجاتا ہے۔ حالانکہ رات کا قیام وہ عظیم ترین فریضہ ہے جو اللہ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر اس لیے مقرر فرمایا تھا کہ آپ اس کی بدولت قیامت کے روز عظیم ترین مقام پر فائز ہو سکیں۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: {وَ مِنَ الَّیْلِ فَتَہَجَّدْ بِہٖ نَافِلَۃً لَّکَ عَسٰٓی اَنْ یَّبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا،} (الاسرائ: ۷۹) ’’اور (اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم !)رات میں آپ قرآن کے ساتھ تہجد پڑھیں جو آپ کے لیے زائد ہے۔ قریب ہے آپ کا پروردگار آپ کو مقامِ محمود پر بھیجے۔‘‘ غور فرمایئے کہ اللہ تعالیٰ نے پیغمبروں کے لیے مقامِ محمود کو رات میں قرآن کے ساتھ آپ کے تہجد پڑھنے کا ثمرہ قرار دیا ہے۔ اور یہ پہلا حکم تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا گیا تھا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: {یٰٓاََیُّہَا الْمُزَّمِّلُ ، قُمِ الَّیْلَ اِِلَّا قَلِیْلًا ، نِّصْفَہٗ اَوِ انْقُصْ مِنْہُ قَلِیْلًا ، اَوْ زِدْ عَلَیْہِ وَرَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِیْلًا، } (المزمل:۱ تا ۴) ’’اے کمبل پوش! رات میں قیام کر ( تہجد پڑھ) مگر تھوڑا، آدھا یا اس سے کم یا اس پر کچھ اضافہ کر، اور قرآن ٹھہر ٹھہر کر پڑھ۔‘‘
Flag Counter