Maktaba Wahhabi

142 - 326
واپس آنے کی دعوت دینے کے ذریعے اسلام کیلئے کام کرنا؟ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: اسلام کیلئے لوگو ں کو کتاب وسنت کی طرف فجوع کرنے کی دعوت کے ذریعے کام کرنا ضروری ہے اور یہ کام اس نہج پر کیا جائے۔ جس کی طرف اللہ تعالیٰ نے رہنمائی فرمائی ہے اور جس کا حکم اپنے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہہ کر دیا ہے: ﴿اُدْعُ اِلٰی سَبِیْلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَۃِ وَ الْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ وَ جَادِلْہُمْ بِالَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُ ﴾ (النحل۔۱۶؍۱۲۵) ’’اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت کے ساتھ اور اچھی نصیحت کے ساتھ دعوت دیجئے اور ان سے اس طریقے سے بحث کیجئے جو بہتر ہے۔‘‘ نیز ارشاد فرمایا: ﴿قُلْ ہٰذِہٖ سَبِیْلیْٓ اَدْعُوْٓا اِلَی اللّٰہِ عَلٰی بَصِیْرَۃٍ اَنَا وَ مَنِ اتَّبَعَنِیْ وَ سُبْحٰنَ اللّٰہِ وَ مَآ اَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ﴾ (یوسف۱۲۔۱۰۸) ’’(اے پیغمبر!) کہہ دیجئے یہ میرا راستہ ہے، میں اللہ کی طرف بصیرت کے ساتھ دعوت دیتا ہوں، میں بھی اور میری پیروی کرنے والے بھی اور اللہ پاک ہے اور میں مشرک نہیں ہوں۔‘‘ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوت الی اللہ کا طریقہ زبانی ارشادات کے ذریعے بھی واضح فرمایا ہے، عملی طور پر بھی اور تحریری طورپر بھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مَنْ رَأَی مِنْکُمْ مُّنْکِرًا فَلْیُغَیِّرُہُ بِیَدِہِ، فَأِنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَبِلّسَانِہِ، فَأِنْ لَّمْ یَسْتَطِع فَبِقَلْبِہِ، وَذَالِکَ أَضْعَفُ الْاِیْمَانِ) ’’تم میں سے جو شخص کوئی برائے دیکھے تو اسے ہاتھ سے (ختم کرکے صورت حال) تبدیل کردے، اگر (قوت بازو سے روکنے کی) طاقت نہ ہوتو زبان سے (منع کرے، سمجھا کر تبدیلی پیدا کرے)‘ اگر (اس کی بھی) طاقت نہ ہو تو دل سے (تبدیلی کی خواہش اور عزم رکھے) اور یہ سب سے کمزور ایمان ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام احمد‘ امام مسلم اور سنن اربعہ کے مؤلفین نے روایت کیا ہے اور جب نبی ا کرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجا تو فرمایا: (أِنَّکَ تَأْتِی قَوْمًا مِّنْ أَھْلِ الْکِتَابِ فَلْیَکُنْ أَوَّلَ مَا تَدْعُوھُمْ أِلَیْہِ شَھَادَۃُ أَنَّ لاَّ اِلٰہَ أِلاَّ اللّٰہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللّٰہِ فَأِنْ ھُمْ أَطَاعُوکَ لِذَالِکَ فأَعْلِمْھُمْ أَنَّ اللّٰہَ افْتَرَضَ عَلَیْھِمْ خَمْسَ صَلَوَاتِ فِی الْیَوْمِ وَاللَّیَلَۃِ فَأِنْ ھُمْ أَطَاعُوکَ لِذَالِکَ فَأَعْلِمْھُمْ أَنَّ اللّٰہَ قَدِ افْتَرَضَ عَلَیْھِمْ صَدَقَۃً تُؤَْخَذُ مِنْ أَغْنِیَائِھِمْ فَتُرَدُّ عَلَی فُقَرَائِھِمْ، فَأِنْ ھُمْ أَطَاعُوکَ لِذَالِکَ فَأِیَّاکَ وَکَرَائِمَ أَمْوَالِھِمْ، وَاتَّقِ دَعْوَۃَ الْمَظْلُومِ فَأِنَّہُ لَیْسَ بَیْنَھَا وَبَیْنَ اللّٰہِ حِجَابٌ) ’’تم اہل کتاب کی ایک قوم کے پاس جارہے ہو۔ انہیں سب سے پہلے جس چیز کی دعوت دو، وہ لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی گواہی ہونی چاہئے۔ اگر وہ تمہاری یہ بات مان لیں تو انہیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں، (یہ زکوۃ) ان کے دولت مندوں سے وصول کی جائے گی اور واپس ان کے غریبوں کو دے دی جائے گی۔ اگر اس بات میں بھی وہ تمہاری اطاعت کریں تو ان کے عمدہ مال لینے سے پرہیز کرنا اور مظلوم کی
Flag Counter