Maktaba Wahhabi

143 - 326
بددعا سے بچنا، کیونکہ اس کے اور اس کے درمیان کوئی حجاب حائل نہیں ہوتا۔‘‘ [1]اس حدیث کو امام احمد‘ امام بخاری‘ امام مسلم اور سنن اربعہ والوں نے روایت کیا ہے۔ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہما سے ایک حدیث مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب غزوہ خیبر کے دن حضرت علی رضی اللہ عنہ کو جھنڈا عنایت کیا تو ان سے فرمایا: (انْفُذْ عَلَی رِسْلِکَ حَتَّی تَنْزِلَ بِسَاحَتِھِمْ ثُمَّّ ادْعُھُمْ أِلَی الأِسْلاَمِ وَأَخْبِرْھُمْ بِمَا یَجِبُ عَلَیْھِمْ مِنْ حَقَّ اللّٰہِ تَعَالَی فِیہِ، فَوَاللّٰہِ لَأَنْ یُھْدٰی بِکَ رَجُلٌ وَاحِدٌ خَیْرٌ لَکَ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ ’’آرام سے چلتے جاؤ حتیٰ کہ ان کے علاقے میں پہنچ جاؤ‘ پھر انہیں اسلام کی دعوت دینا اور بتانا کہ اسلام میں ان پر اللہ کے ان سے حقوق کی ادائیگی واجب ہے، قسم ہے اللہ کی! اگر اللہ تعالیٰ تیری وجہ سے ایک آدمی کو بھی ہدایت عطا فرمادے تو تیرے لئے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے۔‘‘ [2] جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف قوموں کے بادشاہوں کو خطوط ارسال فرمائے جن میں انہیں اسلام لانے کی دعوت دی اور انہیں صرف ایک اللہ کی عبادت کا حکم دیا۔ اہل کتاب کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جو خطوط تحریر فرمائے ان میں یہ آیت بھی لکھی: ﴿یٰٓاَہْلَ الْکِتٰبِ تَعَالَوْا اِلٰی کَلِمَۃٍ سَوَآئٍ بَیْنَنَا وَ بَیْنَکُمْ اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّا اللّٰہَ وَ لَا نُشْرِکَ بِہٖ شَیْئًا وَّ لَا یَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ﴾ (آل عمران۳؍۶۳) ’’اے اہل کتاب اس بات کی طرف آجاؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان برابر (واجب التعمیل) ہے کہ ہم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں، اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کریں اور اللہ کو چھوڑ کر ایک دوسرے کو رب نہ بنالیں۔‘‘ اور انہیں یہ وعدہ دیا کہ اگر وہ ایمان لائیں گے تو دگنا اجروثواب پائیں گے اور انہیں تبنیہ فرمائی کہ اگر وہ اعراض کریں گے تو اپنے گناہ کی سزا بھی پائیں گے اور اپنی قوموں کے گناہوں کے بھی۔[3] اس کے علاوہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے عمل سے اسلام کی دعوت دی۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کی عملی توحید اور عبادت میں درجہ کمال کی ایک عظیم مثال تھے، اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ذات کے لئے ناراض ہوتے تھے نہ اپنی ذات کیلئے کسی سے انتقام لیتے تھے، لیکن جب اللہ کی حدود کوپامال کیا جاتا تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم غضبناک ہوجاتے تھے نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن مجید کے بیان کے مطابق مومنوں کے ساتھ انتہائی شفقت ورحمت کا برتاؤ کرتے تھے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
Flag Counter