Maktaba Wahhabi

220 - 326
ہم سے راضی ہوجائے)‘‘ تو یہ مسئلہ بھی اسی طرح ہے،ازل میں اللہ نے اس کا ارادہ نہیں فرمایا اور اللہ کے علم کے مطابق ایسا نہیں ہوگا۔‘‘ اگر آپ یہ سوال کریں کہ قطب مکتوم کی برزخیت کی کیا صورت ہے، جسے اہل معرفت‘ صدیقین‘ افراد الاحباب اور جواہر الاقطاب حضرات جواہرالجواہر اور برزخ البرازخ والا کابر کے نام سے یاد کرتے ہیں، تو جواب یہ ہے (اللہ تعال مجھے اور تجھے وہ عمل کرنے کی توفیق بخشے جنہیں وہ پسند کرتا اور ان سے راضی کرتاہے) کہ فیض حاصل کرنے والی حضوری کی سات (قسمیں یادرجات) ہیں: (۱) حضرۃ الحقیقۃ الأحمدیۃ: یہ بلندیوں کے جواہر میں اللہ کا ایک غیب ہے۔ اس میں جو معارف‘ علوم‘ اسرار، فیوض‘ تجلات‘ احوال واخلاق ہیں، ان کا کسی کو علم نہیں، اس میں سے کسی نے کچھ نہیں چکھا حتیٰ کہ رسول اور نبی بھی اس سے مشرف نہیں ہوئے۔ یہ مقام صرف اور صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے خاص ہے۔ کیونکہ یہ بلند ترین مقام ہے۔ (۲) حضرت الحقیقۃ المحمدیۃ: جواہر المعانی می ں ہے کہ تمام نبیوں اور رسولوں کے مدارک اور تمام ملائکہ اور مقربین اور تمام اقطاب اور صدیقین اور تمام اولیاء اور اہل معرفت کے مدارک اس سے ہیں… تمام موجودات کو جو بھی علوم‘ معرفتیں، فیض تجلیات‘ ترقیاں، احوال‘ مقامات اور اخلاق حاصل ہوئے وہ سب کے سب حقیقت محمدیہ کا فیض ہے۔ (۳) حضوری کاوہ مقام جس میں اپنے اپنے ذوق اور مرتبہ کے مطابق تمام انبیاء کرام علیہ السلام ہیں۔ اس حضوری والے حضرات وہ ہیں جو حضرۃ الحقیقۃ المحمدیہ سے جاری ہونے والے فیض کو حاصل کرتے ہیں۔ جس طرح ہمارے شیخ (تیجانی) نے اس حضوری و الوں کو اشارہ کرے ہوئے فرمایا ہے: وہ فیض جو ذات وجود صلی اللہ علیہ وسلم سے جاری ہوتے ہیں، انہیں انبیائے کرام کی ذاتیں حاصل کرتی ہیں۔لیکن انبیاء علیہ السلام کے ساتھ ساتھ خاتم الاولیاء کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ خصوصی فیض حاصل ہوتاہے۔ اگرچہ اسے (خاتم الاولیاء کو) اس کا شعور طور پر احساس نہیں ہوتا۔ جیسے کہ آگے تفصیل آئے گی۔ان شاء اللہ۔ (۴) خاتم الاولیاء کا مقام حضوری:آپ انبیائے کرام سے جاری ہونے والے فیض کو حاصل کرتے ہیں۔ کیونکہ حضرت صاحب ہی ’’برزخ البرازخ‘‘ کی ذات سے جاری ہونے والے تمام فیض سے میری ذات فیض یاب ہوتی ہے اور پھر ابتدائے آفرینش سے قیام قیامت تک کی تمام مخلوقات پر یہ فیض مجھ پر سے تقسیم ہوتاہے اور مجھے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے زبانی طور پر بلاواسطہ ایسے خاص علوم حاصل ہوئے ہیں جنہیں صرف اللہ ہی جانتا ہے‘‘ نیز (تیجانی نے) فرمایا: ’’میں اولیاء کا سردار ہوں جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم انبیاء کے سردار تھے۔‘‘ نیز فرمایا: ’’ابتدائے آفرینش سے قیام قیامت تک ہر ولی صرف ہمارے سمندر ہی کا پانی پیتا ہے اور اسی سے اسے پلایا جاتا ہے۔ نیز فرمایا جب اللہ تعالیٰ میدان حشر میں تمام مخلوق کو جمع کرے گا، تو ایک منادی بلند آواز سے اعلان کرے گا جسے محشر میں موجود ہر شخص سنے گا: ’’اے میدان حشر والو! یہ تمہارا وہ امام ہے جس سے تمہیں فیض حاصل ہوتاتھا اور حضرت صاحب (تیجانی) نے اپنی شہادت کی انگلی اور درمیانی انگلی کو ملا کر اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ’’میری روح اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روح اس طرح ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح رسولوں
Flag Counter