Maktaba Wahhabi

221 - 326
اور نبیوں کو فیض پہنچاتی ہے۔ اور میری روح ازل سے ابد تک کے تمام اولیاء‘ اصحاب معرفت اور قطبوں کو فیض پہنچاتی ہے‘‘ اور فرمایا: ’القطب المکتوم انبیاء اور اولیاء کے درمیان واسطہ ہوتا ہے، اللہ کا ہر ولی خواہ وہ عظیم شان کا حامل ہو، یا معمولی مقام رکھتا ہو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جو فیض بھی حاصل کرتاہے وہ اس (قطب مکتوم) کے واسطے سے ہی حاصل ہوتا ہے اور اسے (فیض یاب ہونے والے کو) اس کا احساس نہیں ہوتا اور حضرت صاحب (تیجانی) کو جو خاص فیص ہوتاہے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست حاصل ہوتاہے اور اس فیض کی اطلاع کسی نبی کو بھی نہیں ہوتی۔ کیونکہ انبیاء کرام جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے فیض یاب ہوتے ہیں تو بھی وہ (تیجانی خاتم الاولیاء) ان کے ساتھ ان کی فیض یابی میں شریک ہوتے ہیں۔‘‘ (۵) اس سلسلہ والوں کو حضوری جو صرف انہی کے ساتھ خاص ہے۔ اس کی طرف حضرت نہ یہ کہہ کر اشارہ کیا ہے: ’’اگر اکابر قطبوں کو معلوم ہوجائے کہ اللہ تعالیٰ نے اس طریقہ (تیجانی سلسلۂ تصوف) والوں کے لئے کیا کچھ تیار کر رکھا ہے تو وہ رورو کر کہیں: ’’یا رب! تو نے ہمیں تو کچھ بھی نہیں دیا۔‘‘ نیز حضرت (تیجانی) نے فرمایا: ’’ہمارے مریدوں کے درجات کی امید اور خواہش کوئی ولی تو درکنار قطب بھی نہیں کرسکتے، سوائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے۔‘‘ نیز حضرت صاحب نے فرمایا: ’’ہمارا طریقہ ہر طریقے پر داخل ہو کر اسے کالعدم کردیتا ہے، ہماری مہر ہر مہر پر لگ جاتی ہے لیکن ہماری مہر پر کوئی مہر نہیں لگ سکتی اور فرمایا: ’’جو شخص کا کوئی وظیفہ چھوڑ دیتا ہے، وہ دنیا اورآخرت میں بے خوف رہے گا، اسے اللہ کی طرف سے کسی نقصان یا زوال کا خطرہ نہ ہوگا نہ رسول کی طرف سے نہ پیر کی طرف سے خواہ اسکا پیر کوئی بھی ہو، زندہ ہو یا فوت ہوچکا ہو، (اس کے برعکس) جو شخص ہماری جماعت میں داخل ہوا، پھر پیچھے ہٹ گیا اور کسی اور جماعت میں داخل ہوگیا، اس پر دنیا کی مصیبتیں نازل ہوں گی اور آخرت میں بھی‘ وہ کبھی فلاح نہیں پائے گا۔‘‘ مصنف عرض کرتاہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اس فصل کی ابتداء میں یہ ثابت ہوچکا ہے کہ اس سلسلہ کے بانی (تیجانی) وہ مہر ہیں جن سے تمام اولیاء‘ اہل معرفت‘ صدیقین اور غوث وغیرہ فیض حاصل کرتے ہیں اور جو شخص فیض حاصل کرنے والے کو چھوڑ کر فیض پہنچانے والے کی طرف رجوع کرے وہ کسی ملامت کا مستحق نہیں، نہ اسے کوئی خوف وخطرہ ہے، بخلاف اس کے جو فیض پہنچانے والے کو چھوڑ کر فیض حاصل کر نے والے سے رجوع کرے‘‘ اور حضرت صاحب نے فرمایا: ’’مجھ اکیلے کے سوا کسی شخص کو یہ شرف حاصل نہیں کہ اس کے تمام مرید بغیر حساب وکتاب کے اور بغیر کوئی سزا بھگتے کہا گیا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو گارنٹی دی ہے وہ ایسی چیز ہے جس کی وضاحت کی مجھے اجازت نہیں۔ وہ آخرت میں ہی اسے دیکھے گا اور جانے گا۔‘‘ مصنف عرض کرتاہے: ’’جو حضوری ہمارے شیوخ یعنی دوسے سلسلۂ ہائے تصوف کے اولیاء کرام کو حاصل ہے، اس سے حضرت (تیجانی) کے طریقہ کی حضوری کی فضیلت کی وجہ بالکل واضح ہے۔ وہ یہ ہے کہ سب سے پہلے اس سلسلہ والوں کو وہ فیض حاصل ہوتاہے جو حضرت صاحب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر انبیاء علیہ السلام سے حاصل کرتے ہیں۔ اس وجہ سے اس سلسلے کے تمام افراد آخرت میں اللہ کیہ ہاں اکابر قطب حضرات سے بھی بلند درجہ والے ہیں، اگرچہ ظاہری طور پر ان میں سے بعض افراد محبوب عوام میں شمار ہیں۔
Flag Counter