Maktaba Wahhabi

296 - 326
ہم مطالعہ کریں نیز صراط مستقیم کی طرف لے جانے والے اسباب کون کون سے ہیں؟ ہم چونکہ دین کی طرف راغب ہیں اور ان کے بدعتوں والے مذہیب کی تردید کرتے ہیں، اس لیے وہ ہمیں جیب خرچ بھی نہیں دیے اس لیے جناب سے گزارش ہے کہ اچھی کتابوں کی ایک فہرست بنادیں تاکہ ان میں سے جتنی ممکن ہوں ہم خرید سکیں اور علم وبصیرت کی روشنی میں اللہ کی عبادت کرسکیں۔کیا یہ صحیح ہے کہ کچھ حدیثیں ضعیف اور موضوع بھی ہوتی ہیں؟ ہم انہیں کیسے پہچان سکتے ہیں ؟ جب کہ ان میں سے سی ضعیف احادیث ائمہ وخطباء کی زبان سے سنتے ہیں ۔ ۳۔ ہمارے ہاں جو بہت سے صوفیانہ سلسلے پائے جاتے ہیں مثلا شازلیہ، سعدیہ ، برہانیہ وغیرہ ان کی کیا حقیقت ہے؟ ہمان کی تردید کس طرح کرسکتے ہیں ؟ اس موضوع پر تسلی بخش کتابیں کون کون سی ہیں ؟ کیا وہ واقعی حق پر ہیں جس طرح کہ ان کا دعویٰ ہے؟ ۴۔ ہم دیکھتے ہیں کہ ائمہ مساجد مختلف مذاہب پر ہیں۔ جب بات چیت شروع ہوتی ہے تو اس کا انجام عموما آپس میں لڑائی جھگڑے پر ہوتاہے۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ بعض نمازی اس امام کے پیچھے نماز پڑھنا چھوڑ دیتے ہیں ۔ ہمیں اس مسئلہ میں تسلی بخش جو اب عنایت فرمائیں، کیا ہم ایک مذہب کی پیروی کریں؟ ہم مذاہب کے درمیان کس طرح موافقت پیدا کرسکتے ہیں تاکہ حالات صحیح رہیں ؟ ۵۔ بعض لوگ کتاب اللہ کا ادب ملوظ خاطر نہ رکھتے ہوے ایات مقدسہ کی تفسیر اپنی خواہشات کے مطابق کرتے ہیں تاکہ لوگوں کو گمراہ کریں ۔ اس کی ایک مثال یہ آیت مبارکہ ہے ،سورۂ آل عمران میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿الَّذِیْنَ یَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ قِیٰمًا وَّ قُعُوْدًا وَّ عَلٰی جُنُوْبِہِمْ ﴾ ’’ جولوگ اللہ کو یاد کرتے ہیں کھڑے ہوئے ، بیٹھے ہوئے اور پہلوؤں پر لیٹے ہوئے۔‘‘ (آل عمران: ۳/۱۹۱) اس کا وہ لوگ یہ مفہوم لیتے ہیں کہ ذکر کرتے وقت ناچتے ہیں ا ور ایسے الفاظ گنگناتے ہیں جو سننے والوں کی سمجھ میں نہیں آتے اور دائیں بائیں جھومتے ہوئے اللہ حتی کہتے ہیں ۔ اس کے علاوہ اور بہت کچھ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی کئی مسائل ہیں مثلا وہ خاندانی منصوبہ بندی کے قائل ہیں، عورتوں کے لیے گان اور نعتیں پڑھنا جائز سمجھتے ہیں اور سازوں باجوں کے ساتھ نعتیں پڑھتے ہیں ۔ آپ سے گزاسرش ہے کہ ہمیں دین کے بارے میں معلومات دیں تاکہ ہم اسے اچھی طرہ سمجھ سکیں اور اہل بدعت کی تردید کر سکیں ۔نیز اس بارے میں کچھ مفید کتابیں بیان فرمائیں۔ جواب ۱۔ آپ نے ان بدعتوں کی وضاحت نہیں فرمائی جن کے متعلق آپ جواب حاصل کرنا چاہتے ہیں تاکہ ہم تفصیل سے جواب دیتے ۔ لیکن ہم آپ کو ایک اہم اصول بتاتے ہیں کہ عبادات میں اصل منع ہے حتی کہ کوئی شرعی دلیل اجائے ۔ لہٰذا کسی عبادت کو شرعی قرار دینا یا اس کی تعداد اورکیفیت کے لحاظ سے شرعی قرار دینا اسی وقت ممکن ہے جب کوئی شرعی دلیل موجود ہو۔ جو کام اللہ تعالیٰ نے دین میں مشروع نہیں کیا، اسے ایجاد کرکے عملی جامہ پہنانا درست نہیں۔ ارشادنبوی ہے: ((مَنْ أَحّدَثَ فِی أَمْرِنَا ہٰذَا مَالَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ)) ’’ جس نے ہمارے اس کام (دین) میں وہ چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہیں تووہ مردود (ناناقابل) ہے۔‘‘ ۲۔ آپ قرآن مجید سیکھیں اسے کثرت سے پڑھیں ،اس پر غور وفکر کریں، اس پر عمل کریں اور اس کی طرف بلائیں۔
Flag Counter