Maktaba Wahhabi

297 - 326
حدیث شریف میں سے بھی حسب ضرورت سیکھیں ، یعنی صحیح بخاری ، مسلم اور حدیث کی دوسری کتابیں پڑھیں اور جس مقام پر اشکال محسوس ہو علمائے کرام سے دریافت کریں۔ ۳۔ تصوف کے مختلف سلسلے شاذلیہ ، احمدیہ ، سعدیہ، برہانیہ،وغیرہ سب گمراہی کے راستے ہی ، ایک مسلمان کو ان میں سے کسی کو اختیار نہیں کرنا چاہے ۔ البتہ اس کا فرض ہے کہ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلفائء صلی اللہ علیہ وسلم کا راستہ اختیار کرے ، جنہوں نے سنت کا راستہ اپنایا اسی طرح ان کے بعد والے عاملین سنت کا طریقہ اختیار کرے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاہے: (( لَا تَزَالُ طَآئِفَۃٌ مِّنْ اُمَّتِی ظَاہِرِینَ عَلَی الْحَقِّ لَا یَضُرُّہُمْ مَنْ خَذَلَہُمْ حَتّٰی یَاْتِیَ اَمْرُ اللّٰہِ )) ’’ میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ اللہ کی مدد سے فیض یاب رہے گا، ان کو چھوڑ جانے والے یا ان کی مخالفت کرنے والے ان کا کچھ نقصان نہیں کرسکیں گے۔حتی کہ اللہ کا حکم آجائے۔‘‘ نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((خَشیْرُ النَّاسِ قَرْنِی ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونُہُمْ ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ)) ’’ سب سے بہترین لوگ میرے زمانہ کے ہیں (یعنی صحابہ) پھر وہ جو ان سے ملیں گے (یعنی تابعین) ، پھر وہ جو ان سے متصل ہوں گے (یعنی تبع تابعین)‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((افْتَرَقَتِ الْیَہُودُ عَلَی إِحْدَی أَوْ ثِنْتَیْنِ وَسَبْعِینَ فِرْقَۃً وَتَفَرَّقَتِ النَّصَارَی عَلَی إِحْدَی أَوْ ثِنْتَیْنِ وَسَبْعِینَ فِرْقَۃً وَتَفْتَرِقُ أُمَّتِی عَلَی ثَلَاثٍ وَسَبْعِینَ فِرْقَۃً کُلُّھَا فِی النَّارِ إِلاَّ وَاحِدَۃً)) ’’ یہودی اکہتر فرقوں میں بٹ گئے ، عیسائی بہتر فرقوں میں بٹ گئے اور یہ امت تہتر فرقوں میں تقسیم ہوجائے گی ایک کے سوا باقی سب فرقے جہنم میں جائیں گے۔‘‘ حاضرین نے کہا: ’ وہ کون لوگ ہیں یارسول اللہ !؟ ارشاد فرمایا: ((مَنْ کَانَ عَلٰی مِثْلِ مَاأَنَا عَلَیْہِ الْیَوْمَ وَأَصْحَابِی)) ’’ جو ایسے طریقے پر چلا جس پر آج میں اور میرے صحابہ ہیں۔‘‘ ان کی تردید کے لیے آپ کو ان کے تفصیلی عقائد بدعتوں اور شبہات کا علم ہونا چاہے۔ ان کو قرآن و سنت کی روشنی میں پر کھیں۔اس سلسلہ میں اس موضوع پر لکھی ہوئی کتابوں سے مدد مل سکتی ہے۔ مثلا ’’ السنن وامبتدعات‘‘ ’’ مصرع التصوف‘‘ از عبدالرحمن الوکیل، ’’ الاعتصام‘‘ از امام شاطبی‘ الابداع والمضار‘‘ازشیخ علی محفوظ ، ’’ اغاثہ اللہفان من مکائد الشیطان‘‘ از علامہ ابن قیم رحمہم اللہ اور اس قسم کی دوسری کتابیں۔ ۴۔ مذ اہب اربعہ کے ائمہ اکرام میں فقہ کے فروعی مسائل میں اختلاف کے مختلف سے اسباب ہیں ، مثلا ایک حدیث ایک امام کی نظر میں صحیح ہے، دوسرے کے ہان وہ صحیح نہیں، یا ایک امام کو ایک حدیث پہنچی ہے دوسرے کو نہیں پہنچی ، اس کے علاوہ اور بھی بہت سے اسباب ہیں جن کو وجہ سے آراء میں اختلاف پیدا ہوا۔ مسلمان کو ہر مجہتد کے بارے میں حسن ظن رکھنا چاہے۔ ہر عالم مسائل ذکر کرتے ہوئے حق ہی کا متلاشی تھا، اگر وہ صحیح نتیجہ تک پہنچ گیا تواسے دو چیزوں کا ثواب اور اگر اس سے اجہتاد میں غلطی ہوئی ۔
Flag Counter