Maktaba Wahhabi

534 - 625
فَأَمْسِکْ عَنِ الصَّلَاۃِ فَإِنَّھَا تَطْلُعُ بَیْنَ قَرْنَيِ الشَّیْطَانِ[1] ’’ظہر کا وقت زوالِ آفتاب سے لے کر آدمی کا سایہ اس کے برابر ہو جانے تک ہے،جب کہ ابھی عصر نہ ہوئی ہو اور نمازِ عصر کا وقت اس وقت تک ہے،جب تک کہ سورج کا رنگ زرد نہ پڑ جائے(یعنی ابھی دھوپ میں زردی نہ آئی ہو) اور نمازِ مغرب کا وقت اس وقت تک ہے،جب تک کہ شفق غائب نہ ہو جائے۔نمازِ عشا کا وقت ٹھیک آدھی رات تک ہے اور نمازِ فجر کا وقت طلوعِ فجر(صبح صادق) سے لے کر طلوعِ آفتاب تک ہے۔پس جب سورج طلوع ہو رہا ہو تو تم نماز پڑھنے سے رُک جاؤ،کیوں کہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے۔‘‘ ان دو احادیث کے علاوہ بھی بعض ایسی احادیث ہیں جو قولی و فعلی اعتبار سے پانچوں نمازوں کے وقت کی تحدید کے بارے میں وارد ہوئی ہیں،ان احادیث میں دن رات کے بعض موسموں میں بہت زیادہ بڑے اور چھوٹے ہونے کے اعتبار سے بھی کوئی فرق نہیں کیا گیا،جب کہ وہ اوقات نماز بھی علامات کے ذریعے سے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کی ہیں،علاحدہ علاحدہ ہیں(یعنی وقت کے اعتبار سے ہر نماز کی علامت رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح طور پر بیان کی ہے،جو اس نماز کو دوسری نماز سے ممتاز کر دیتی ہے)۔ یہ احادیث تو نمازوں کے اوقات کی تحدید کے بارے میں ہیں،جب کہ ماہِ رمضان کے روزوں کے وقت کی تحدید کے بارے میں اپنے اپنے علاقوں میں مکلَّفین پر واجب ہوگا کہ وہ طلوعِ فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے،پینے اور ہر اس چیز سے رکے رہیں جو روزے کے ٹوٹنے یا افطار کا سبب بنے۔جب تک ان علاقوں میں دن رات سے علاحدہ ہوتا رہے گا(یعنی ان دونوں میں طلوع و غروب آفتاب کے لحاظ سے فرق و تمیز ہوتی رہے گی) ان دونوں(دن اور رات) کا مجموعی وقت بھی چوبیس گھٹنوں کا ہوگا تو ان علاقے والوں کے لیے رمضان میں صرف رات کو کھانا،پینا اور اجماع و غیرہ حلال ہوگا،اگرچہ رات کتنی ہی چھوٹی کیوں نہ ہو،کیوں کہ شریعتِ اسلامیہ تمام بلاد میں بسنے
Flag Counter